55 ممالک سے ’’انفارمیشن شیرنگ‘‘معاہدوں سے داعش کا خاتمہ یقینی
واشنگٹن۔ 6 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر سے اچانک ملاقات کی کیونکہ ملاقات کا پروگرام پہلے سے طئے نہیں تھا جس کے دوران دونوں قائدین نے مدینہ منورہ میں حال ہی میں ہوئے دھماکوں کے بارے میں اور داعش سے درپیش چیلنجس سے نمٹنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جس میں شام میں داعش کو شکست دینا سب سے بڑا چیلنج تصور کیا گیا جس کے لئے سعودی نے داعش سے نمٹنے اپنی فوج کی خدمات کی پیشکش کی۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ترجمان جان کربی نے یہ بات بتائی۔ علاوہ ازیں دونوں قائدین کے درمیان شام میں اقتدار کی منتقلی، لیبیا کی موجودہ صورتحال اور اسرائیل و فلسطینیوں کے درمیان پیدا شدہ نئے حالات اور یمن میں سیاسی قرارداد جیسے موضوعات دونوں قائدین کے زیربحث آئے۔ قبل ازیں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ان حملوں کی شدید مذمت کی جو عام شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے کئے جارہے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی کثیر تعداد ہے جس نے استنبول، ڈھاکہ، بغداد اور اب سعودی عرب میں سینکڑوں قیمتی جانیں تلف کردی ہیں۔ جان کربی نے کہا کہ دہشت گردوں کی نظر میں اب انسانی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔ مرنے والوں میں جوان، بوڑھے، بچے، خواتین، مسلمان اور غیرمسلم تمام شامل ہیں۔ فی الحال یہ کہا نہیں جاسکتا کہ یہ حملے کسی دہشت گرد تنظیم کی کارستانی ہے یا کچھ سرپھرے اور گمراہ لوگوں کی انفرادی حرکت ہے۔ انہوں نے داعش کے ذریعہ دیئے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا کہ کس طرح داعش نے انتباہ دیا تھا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ جان کربی نے کہا کہ حملہ آوروں کو خاص طور پر مسلمانوں کی زندگی کی کوئی پرواہ نہیں۔ دیگر مذہب کے لوگوں کی بات تو چھوڑیئے، خود اسلام کے پیرو کار اسلام کا احترام نہیں کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ داعش کو شکست دینے کے لئے صرف فوجی کارروائی کافی نہیں ہے بلکہ ایک ایسی موثر مہم چلائی جائے جو ان گہرائیوں تک پہنچے جس سے یہ معلوم کیا جائے کہ آخر داعش ایسا کیوں کررہے ہیں۔
ہر تشدد کے پس پشت کوئی اہم وجہ کارفرما ہوتی ہے۔ ہمیں اسی وجہ یا ان کی جڑوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ ہر حملے کے بعد محض اس کی مذمت کردینااور مہلوکین سے اظہار تعزیت کردینا کافی نہیں کیونکہ ایسا کرنے سے متاثرین کے زخم مندمل نہیں ہوتے۔ ہمیں ایسا کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس سے داعش کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوجائے اور یہی وجہ ہے کہ ہم دنیا میں ایسے کئی ممالک کے ساتھ مسلسل ربط میں ہیں جو داعش کے قلع قمع کے لئے ہمارے ساتھ ہیں۔ اس طرح ہم داعش کے نیٹ ورک کا خاتمہ کرسکتے ہیں جن میں پیغام رسانی، مالیہ فراہم کرنے والے اور ریکروٹمنٹ (بھرتی) نیٹ ورکس کا خاتمہ شامل ہے۔ امریکہ نے 55 ممالک کے ساتھ معلومات کا تبادلہ (انفارمیشن شیرنگ) کا معاہدہ کیا ہے کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جس کے ذریعہ معلومات کا تبادلہ کرتے ہوئے داعش کے ارکان کے سفر کو روکا جاسکتا ہے جو انتہائی خفیہ طریقہ سے ایک ملک سے دوسرے ملک کا سفر کرتے ہیں۔ ایسے دہشت گردوں کی شناخت خاص طور پر بیرون ممالک کے جنگجوؤں کے کوائف انٹر پول کو فراہم کئے جائیں گے۔ انٹر پول نے بھی اپنی خدمات کے تناسب میں کافی اضافہ کردیا ہے۔ آج یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک اب دہشت گردی کی لعنت سے پاک نہیں۔ انسانی جانوں کا اتلاف اب برداشت نہیں کیا جائے گا، چاہے اس کے لئے ہمیں کوئی بھی قیمت چکانی پڑے۔