جانوروں کیلئے بہت جلد سوپر اسپیشالیٹی دواخانہ

سالانہ ایک لاکھ جانوروں کے علاج کی گنجائش
حیدرآباد۔یکم۔فروری(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ شہر کے نواحی علاقہ میں جانوروں کے لئے سوپر اسپشالیٹی ہاسپٹل کی تعمیر کو جاریہ سال کے اواخر تک مکمل کرلے گی۔ حکومت نے شمس آباد ائیرپورٹ کے قریب 11.80کروڑ کی لاگت سے ویٹرنری ہاسپٹل کی تعمیر کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 50ہزار 410مربع فیٹ پر تعمیر کئے جانے والے اس ویٹرنری ہاسپٹل کو ’ٹیچنگ ویٹرنری کلینکل کامپلکس ‘ کا درجہ حاصل رہے گا۔ اس کامپلکس میں جانوروں کی تمام تر سرجری اور علاج و معالجہ کی سہولت حاصل رہے گی ۔حکومت کی جانب سے چلائے جا رہے موجودہ ہاسپٹل و یونیورسٹی کیمپس میں سالانہ 25ہزار جانوروں کا علاج و معالجہ جاری ہے اور نئے دواخانہ کی تعمیر کے بعد یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ جانوروں کے اس دواخانہ میں گائے‘ بچھڑے‘ بھینس‘ بھیڑ ‘ بکری‘ کتے ‘ بلی کے علاوہ دیگر پالتو جانوروں کی سہولت موجود ہے اور ان کے مکمل علاج کے علاوہ آپریشن وغیرہ کی سہولت موجود ہے۔ ذرائع کے بموجب جانوروں کے اس دواخانہ کی عمارت کی تکمیل کے بعد یہ دواخانہ جنوبی ہند کا سب سے بڑا وسیع و عریض ہاسپٹل بن جائے گا۔ اس دواخانہ کی تعمیر کے بعد اس میں تمام شعبہ جات قائم کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایکسرے‘ آبسٹرولوجی‘ ڈرمیٹالوجی‘ گائیناکولوجی‘ آپتھامولوجی کے علاوہ دیگر ضروری شعبہ جات قائم کئے جائیں گے۔ اس عمارت میں عصری سہولتوں سے لیس 4علحدہ علحدہ آپریشن تھیٹرس ہوں گے اور ریڈیالوجی ڈپارٹمنٹ الگ سے تعمیر کیا جائے گا۔ ٹیچنگ ویٹرنری کلینکل کامپلکس کی تعمیر کے دوران بڑے جانوروں کی سرجری کیلئے خصوصی آپریشن تھیٹرس کی تعمیر کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ ویٹرنری یونیورسٹی ذرائع کے مطابق نئی عصری عمارت کی تعمیر کو اندرون 6ماہ مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور جب یہ تعمیر مکمل ہو جائے گی تو یہ دواخانہ ریاست تلنگانہ میں جانوروں کی تشخیص کا عصری سہولتوں سے آراستہ پہلا دواخانہ ہوگا جو جنوبی ہند کے سب سے بڑے دواخانہ کے ساتھ ساتھ ویٹرنری طلبہ کے لئے معیاری تحقیقی مرکز میں تبدیل ہو جائے گا۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے کئے جانے والے ان اقدامات سے ریاست میں جانوروں کے علاج و معالجہ میں تحقیق کی راہ ہموار ہوگی ۔ پی وی این آر ایکسپریس وے شمس آباد کے قریب تعمیر کی جا رہی اس پر شکوہ عمارت کی تکمیل کیلئے متعلقہ محکمہ جات کے علاوہ یونیورسٹی عملہ کی جانب سے مسلسل کوشش کی جا رہی ہے۔