جامع مسجد دھماکہ ، یٰسین بھٹکل کیخلاف وضع الزامات کا حکم

نئی دہلی۔ یکم اگسٹ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) دہلی کی عدالت نے 2010 ء جامع مسجد دھماکہ مقدمہ میں انڈین مجاہدین ارکان یٰسین بھٹکل اور 10 دیگر کے خلاف وضع الزامات کا حکم دیا ۔ ایڈیشنل سیشن جج سدھارتھ شرما نے تاہم تنظیم کے مبینہ تین ارکان کو یہ کہتے ہوئے بری کردیا کہ اُن کے خلاف خاطر خواہ ثبوت نہیں پائے جاتے ۔ عدالت نے سید اسمٰعیل آفاق ، عبدالصبور اور ریاض احمد سعیدی کو منسوبہ الزامات سے بری کردیا جن کا نام پولیس نے چارج شیٹ میں درج کیا تھا ۔ یہ مقدمہ 19 ستمبر 2010ء کو تاریخی جامع مسجد کے قریب دھماکہ سے متعلق ہے ۔ انڈین مجاہدین کے دو مشتبہ ارکان نے ایک بس پر فائرنگ کی تھی جس میں بیرونی سیاح سفر کررہے تھے ۔ یہ واقعہ مسجد کی گیٹ کے قریب پیش آیا تھا ۔ پولیس نے چارج شیٹ میں انڈین مجاہدین کے تین مشتبہ ارکان بشمول معاون بانی یٰسین بھٹکل کا نام درج کیا تھا اور کہا تھا کہ ان ارکان نے غیرملکی شہریوں کو 2010 دہلی کامن ویلتھ گیمس میں شرکت سے روکنے کے مقصد سے یہ حملہ کیا تھا ۔ پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ انڈین مجاہدین کے ارکان نے جامع مسجد کے قریب بیرونی سیاحوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا اور زیادہ سے زیادہ نقصان کے مقصد سے یہاں بم دھماکہ کرنے والے تھے ۔ چارج شیٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ یٰسین بھٹکل نے پریشر کوکر آئی ای ڈی تیار کیا جسے جامع مسجد کے باہر پارک کی گئی کار میں رکھا گیا اور اسی سے دھماکہ ہوا ۔ عدالت نے 18 جولائی کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا کہ بھٹکل کے خلاف چار علحدہ دہشت گردی مقدمات بشمول جامع مسجد دھماکہ مقدمہ میں قانونی چارہ جوئی کی جائے یا نہیں ۔ اس پر بحث اُسی دن ختم ہوئی ۔ بھٹکل کو خصوصی این آئی اے عدالت نے گزشتہ سال ڈسمبر میں 2013 ء حیدرآباد بم دھماکوں کے مقدمہ میں سزائے موت سنائی ہے ۔ ان دھماکوں میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔