امتیازات سے تحفظ کیلئے ایک نئے قانون کی ضرورت۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی کا خطاب
نئی دہلی۔/23فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج ایک اور تازہ حملہ کرتے ہوئے مودی حکومت اور آر ایس ایس پر یہ الزام عائد کیا کہ ملک گیر سطح پر کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کی اختلاف رائے کو کچل دیا جارہا ہے۔ ان طلباء کے امتیازات اور جبر و ستم سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے ایک نئے قانون کی ضرورت کو اُجاگر کیا ہے۔ حیدرآباد یونیورسٹی کے دلت اسکالر روہت ویمولا کے ساتھ انصاف اور صدر جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کنہیا کمار کو غداری کے الزام میں گرفتاری کے خلاف ہزارہا طلباء کے احتجاجی مارچ سے مخاطب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہمیں ایک نئے قانون کی ضرورت ہے کہ کالجوں اور جامعات کے طلباء کو امتیازات کا شکار نہ بنایا جاسکے اور ان کی آواز کو کچلنے نہ دیا جاسکے۔ پارلیمنٹ میں آج صدارتی خطبہ میں روہت کی موت اور جامعات کے طلباء کو درپیش مشکلات کا تذکرہ نہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ آر ایس ایس کے نظریات کی مخالفت پر حکومت طلباء کا گلا گھونٹنے کی کوشش کررہی ہے۔
راہول گاندھی نے کہا کہ اس طرح کے ظلم و ستم کو روکنے کیلئے کانگریس ایک نئے قانون کیلئے جدوجہد کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکومت نہ صرف نوجوانوں بلکہ قبائیلوں، دلتوں اور دیگر کمزور طبقات کو کچلنے کی کوشش میں ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہم ایسا ہندوستان نہیں چاہتے جہاں پر ناپسندیدہ نظریات مسلط کردیئے جائیں جس کے خلاف ہم انتھک جدوجہد کرتے رہیں گے۔ آر ایس ایس کے حامی یہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں ان کے نظریات کا غلبہ ہوجائے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں کئی آوازیں اور کئی نظریات کی آزادی رہے۔ دہلی میں اندرون ایک ہفتہ یہ دوسرا مظاہرہ تھا جس میں ملک بھر کی جامعات سے آئے ہوئے ہزارہا طلباء نے دہلی کی سڑکوں پر روہت ویمولا کی موت اور جے این یو تنازعہ کے خلاف راہول گاندھی نے کہا کہ یہ آر ایس ایس کے نظریات ہیں وہ صرف ماضی کی داستانوں کو بیان کرتے ہیں لیکن مستقبل کے بارے میں خاموش رہتے ہیں جبکہ روہت حال اور مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں صدارتی خطبہ کی سماعت کی ہے جس میں حکومت کی کامیابیوں کا تذکرہ ہے لیکن روہت ویمولا اور جامعات کے واقعات پر خاموشی اختیار کرلی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ متوفی روہت اور کنہیا کمار کے ساتھ انصاف کیا جائے اور آج کا یہ احتجاجی مظاہرہ دلتوں، اقلیتوں اور دبے کچلے طبقات کے حق میں ہے۔