فرقہ وارانہ فساد کیس میں عدالت کے فیصلہ سے تشویش
ممبئی 30مئی (سیاست ڈاٹ کام) مراٹھواڑہ کے جالنہ ضلع کے ایک چھوٹے سے قصبہ کے 21 مسلم خاندان میں اس وقت ماتم مچ گیا جب جالنہ سیشن عدالت نے فرقہ وارانہ فسادات میں ایک غیر مسلم شخص کو قتل کرنے کے الزامات میں21 مسلم نوجوانوں کو قصور وا ر ٹھہرایا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق سال 2008 کے وسط میں مراٹھواڑہ کے جالنہ نامی ضلع کے شیولی قصبہ میں رو نما ہونے والے فرقہ وارانہ فساد کے معاملے میںآج جالنہ سیشن عدالت نے 21مسلمانوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے ایک شخص کو عمر قید ، تین کو دس دس سال کی سزائیں اور بقیہ17 کو ایک سال سے لیکر تین سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی ہیں۔خبر کی تصدیق کرتے ہوئے جمعیت علما قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے اہل خانہ نے ان سے رابطہ قائم کیا ہے اور نچلی عدالت سے ملی سزا کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے لئے قانونی امداد طلب کی ہے ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ جالنہ سیشن عدالت کی جج نے خواجہ قریشی کو دروان فسادایک غیر مسلم کو قتل کرنے کے الزامات کے تحت قصور وار ٹھہراتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ دیگر تین مسلم نوجوانوں کو دس سال کی سزائیں اور بقیہ17مسلم نوجوانوں کو ایک سال سے لیکر تین سال کی سزائیں دی ہیں۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ خضر پٹیل کو نچلی عدالت کے حکم فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی ہدایت دی گئی اورجن مسلم نوجوانوں کو کم سزائیں ملی ہیں ان کی جالنہ سیشن عدالت سے جلد از جلد ضمانت پر رہائی کی کارروائی کرنے کی گذارش کی ہے ۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ان کی اولین کوشش ہوگی کہ مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر رہائی کو یقینی بنایا جائے ۔واضح رہے کہ 2008میں شیولی نامی شہر میں ہندو مسلم فساد رونما ہوا تھاجس میں مسلمانون کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور دوران فساد ایک غیر مسلم کی موت واقع ہوگئی تھی جس کے بعد تعزیرات ہند کی دفعات 436 اور 302 کے تحت35 مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا لیکن مقدمہ سماعت کے بعد جالنہ سیشن عدالت نے 12 مسلم نوجوانوں کو بے قصور پایا تھا جبکہ21 کو قتل اور دیگر الزامات کے تحت قصور وار ٹھہراتے ہوئے انہیں عمر قیدسے لیکر ایک سال تک کی سزائیں تجویز کیں۔