جاریہ سال کے اختتام تک چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تکمیل

بجٹ کی اجرائی پر پراجکٹ کا انحصار ، محکمہ بلدی نظم و نسق کی تجویز
حیدرآباد۔یکم۔جنوری (سیاست نیوز) چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تکمیل کیلئے محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے ڈسمبر 2018کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے اور اس نشانہ کی تکمیل کیلئے تمام محکمہ جاتی عہدیدارو ں کو ایک مرتبہ ہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔سال 2016 کے دوران یکم اپریل کو ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق مسٹر کے ٹی راما راؤ نے پرانے شہر میں موسی ندی اور چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کا دورہ کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ پراجکٹ کی تکمیل آئندہ 6ماہ کے دوران کرلی جائے گی لیکن اس کے بعد 6ماہ کے عرصہ تک تو پراجکٹ کے تعطل کا شکار کاموں کا آغاز بھی نہیں کیا گیا اور جب کاموں کا آغاز کیا گیا تو کہا گیا کہ اندرون 6ماہ کام مکمل کرلئے جائیں گے لیکن 6ماہ کے گذرنے کے بعد بھی حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت نہیں کی گئی بلکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبار کے عہدیداروں نے کہنا شروع کردیا کہ بجٹ کی اجرائی کی صورت میں کاموں کا آغاز ممکن بنایا جائے گا۔ سال 2017 اپریل کے دوران از سر نو چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کے کاموں کا آغاز کیا گیا اور کہا گیا کہ اب 6ماہ میں کاموں کی تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا ۔ 2017کے اواخر میں جب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں سے اس سلسلہ میں استفسار کیا گیا کہ انہیں پراجکٹ کی تکمیل کیلئے کتنا وقت درکار ہے تو بلدی عہدیداروں نے مکمل پراجکٹ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈسمبر 2018تک چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ کی تکمیل کو ممکن بنا لیا جائے گا۔ چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ شہر کے ان سرکردہ پراجکٹس میں شمار کیا جاتا ہے جس کی شروعات ہوئے 30 برس سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن اس کی تکمیل کی کوئی راہ ہموار نہیں ہوپائی ہے۔پرانے شہر کی ترقی میں چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ اور میٹرو ریل راہداری انتہائی کلیدی رول ادا کرنے والے پراجکٹ ہیں لیکن چارمینار پیدل راہرو پراجکٹ تعطل اور سست روی کا شکار بنا ہوا ہے جبکہ حیدرآباد میٹرو ریل پرانے شہر میں میٹرو ریل راہداری کے سلسلہ میں کوئی تبصرہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے اورعہدیدار یہ کہہ رہے ہیں کہ اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن میٹرو ریل کی تعمیر کا ٹھیکہ لینے والے ادارہ کے ذمہ داروں کی جانب سے یہ واضح کیا جانے لگا ہے کہ پرانے شہر میں میٹرو راہداری کی تعمیر ممکن نہیں ہے اور اگر اب تعمیر شروع بھی کی جاتی ہے تو تخمینی لاگت میں کافی اضافہ ہوگا ۔