جادھو کی اہل خانہ سے ملاقات ، پاکستان پر جذبات سے کھلواڑ کا الزام

جادھو کی ماں اور بیوی کے منگل سوتر اتاردیئے، بندی اور چوڑیاں نکالی گئیں، مفاہمانہ جذبہ کو بھی پاکستان نے ملیامیٹ کردیا: ہندوستان
نئی دہلی ۔ 26 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے آج کہا کہ کلبھوشن جادھو اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ملاقات کرانے کیلئے پاکستان نے جس طرح کا رویہ اختیار کیا وہ نہایت ہی افسوسناک اور تکلیف دہ تھے۔ ہندوستان نے زور دیکر کہاکہ پاکستان نے ہندوستانی شہری کی خیروعافیت اور صحت کے بارے میں جو تبصرہ کیا ہے اس پر کئی سوال اٹھتے ہیں۔ کلبھوشن جادھو کی ان کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کے دوران پاکستان کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ پاکستان کا یہ برتاؤ مفاہمانہ جذبہ اور اخلاص کے مغائر تھا۔ اسلام آباد میں پاکستانی دفترخارجہ کی بھاری سیکوریٹی سے آراستہ عمارت میں کلبھوشن جادھو نے اپنی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے ایک دن بعد وزارت خارجہ ہند نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات کے بعد ملنے والی تفصیلات سے پتہ چلتا ہیکہ جادھو پر بظاہر دباؤ ڈالا گیا تھا اور انہیں ایک تناؤ بھرے ماحول میں اپنے اہل خانہ سے ملاقات کروائی گئی۔ جادھو اور ان کے خاندان والوں کے درمیان کانچ کا اسکرین رکھا گیا۔ پوری ملاقات کے دوران انہیں صرف انٹرکام کے ذریعہ بات چیت کی اجازت دی گئی۔ انہیں ان کی مادری زبان مراٹھی میں بھی بات کرنے نہیں دیا گیا۔ وزارت خارجہ ہند نے کہا کہ کلبھوشن جادھو کے زیادہ تر ریمارکس سے واضح ہوتا ہیکہ انہیں دباؤ میں رکھا گیا ہے۔

پاکستان نے ان کی مبینہ سرگرمیوں کے بارے میں بھی حکومت پاکستان نے من گھڑت کہانیاں تیار کی ہیں۔ ان کی اہل خانہ سے ملاقات کے دوران حاضری پر بھی کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ ان کی صحت اور خیروعافیت کے بارے میں بھی کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس ملاقات سے قبل دونوں ملکوں کی حکومتوں نے سفارتی چینلوں کے ذریعہ رابطہ قائم کیا تھا تاکہ اس ملاقات کے طور طریقوں کو وضع کیا جائے اور ایک طریقہ کار طئے کیا جائے۔ اس سے واضح ہوتا ہیکہ دونوں جانب مفاہمانہ موقف صاف نہیں تھا۔ ہندوستان کی جانب اس نے اپنی تمام ذمہ داریوں کو بحسن و خوبی انجام دیا لیکن پاکستان نے جادھو کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران سختی برتی۔ جادھو کی والدہ اور بیوی کے منگل سوتر اتروائے گئے۔ ان کی پیشانی سے بندی بھی ہٹائی گئی اور چوڑیاں بھی نکال دی گئیں۔ ان کے لباس بھی تبدیل کروائے گئے۔ اس سے واضح ہوتا ہیکہ پاکستان نے غیرانسانی طریقے سے یہ ملاقات کروائی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہیکہ پاکستان نے جو رویہ اختیار کیاہے وہ مفاہمانہ عمل کے جذبہ کے مغائر ہے۔ وزارت خارجہ کا الزام ہیکہ سیکوریٹی احتیاط پسندی ثقافتی اور مذہبی جذبات کے تناظر میں جادھو کے ارکان خاندان کے ساتھ بے رخی اور بے مروتی برتی گئی۔ ماں اور بیوی کو ان کی اپنی مادری زبان میں بات کرنے سے روک دیا گیا۔ اگرچیکہ اس بات چیت کی نوعیت صاف ستھری تھی۔ اس کے باوجود انہیں بار بار روکا گیا اور یہ عمل آخر تک جاری رہا۔ انہیں مزید بات چیت کرنے سے بھی منع کیا گیا۔ جس طریقہ سے یہ ملاقات کروائی گئی ہے یہ سراسر جادھو اور ان کے خاندان کے ساتھ زیادتی تھی۔ جادھو کی مبینہ سرگرمیوں کے تعلق سے پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کہا کہ ان الزامات پر کوئی اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔