سابق قائد اپوزیشن پاکستان پیپلز پارٹی قائد اور سابق صدر نشین سینٹ کے ذریعہ مزمل علی کی اپیل
اسلام آباد ۔ 28مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی کی سپریم کورٹ نے ہندوستانی قیدی جسے سزائے موت سنائی جاچکی ہے ‘ کلبھوشن جادھو کو فوری سزائے موت دینے کیلئے ایک درخواست پیش کی گئی ہے ‘ تاکہ اس کی سزائے موت پر امتناع عائد کردیا جائے ۔ پیشہ سے قانون داں مزمل علی نے کل قانون داں فاروق نائیک قائد اپوزیشن پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق صدر نشین سینٹ کے توسط سے سپریم کورٹ میں درخواست پیش کرتے ہوئے گذارش کی کہ مرکزی حکومت کو حکم دیا جائے کہ ملکی قوانین کے مطابق 46سالہ جادھو کی زیر التواء اپیل پر عاجلانہ فیصلہ کو یقینی بنایا جائے ۔ درخواست گذارش نے سپریم کورٹ سے گذارش کی کہ ہندوستانی جاسوس کی فوری سزائے موت کا حکم جاری کیا جائے تاکہ اس کی سزائے موت کو تبدیل نہ کیا جاسکے ۔ روزنامہ ’’ڈان ‘‘ کی خبر کے بموجب پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اُس کی فوج نے جادھو کو شورش زدہ صوبہ بلوچستان سے گذشتہ سال 3مارچ کو اُس وقت گرفتار کیا تھا جب کہ اس کے ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کی اطلاع ملی تھی ۔ پاکستانی کی فوجی عدالت نے جادھو کو سراغ رسانی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی ۔ تاہم بین الاقوامی عدالت انصاف ( آئی سی جے ) نے اپنے ایک عبوری فیصلہ کے تحت جادھو کی سزائے موت پر حکم التواء جاری کردیا اور کہا کہ جب تک زیرالتواء مقدمہ اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ جائے سزائے موت ملتوی رکھی جائے ۔ درخواست گذار نے سپریم کورٹ سے گذارش کی کہ جادھو کے مقدمہ کے مقامی قانون کے مطابق منعقد کرنے کا اعلان کیا جائے اور کہا جائے کہ قانونی طریقہ کار پر پوری طرح عمل کیا گیا ہے اور یہ کہ اُس تک سفارتی رسائی کا مطالبہ ہندوستان کی جانب سے کیا گیا ہے ۔ مرکزی حکومت نے اپنے محکمہ داخلہ اور محکمہ انصاف کے معتمدین کے ذریعہ اور عدالت مرافعہ جو پاکستانی قانون پی پی اے 1952کے تحت فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرس راولپنڈی میں قائم کی گئی ہے ۔ اس مقدمہ میں مدعی نامزد کی جائے ۔ عدالت نے کہا کہ جادھو کی والدہ نے بھی 26اپریل کو دفعہ 131 اور 136(b) پی پی اے کے تحت اپیل داخل کی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 131 کے بموجب کوئی بھی شخص جس نے خود کو فوجی عدالت کے فیصلہ کا شاکی قرار دیا ہے ‘ درخواست مرکزی حکومت یا چیف آف آرمی اسٹاف کو داخل کرسکتا ہے ۔درخواست گذارنے دلیل پیش کی ہے کہ پاکستانی عوام کو ملک کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں کا ارتکاب کرنے والوں کے احتساب کا حق حاصل ہے اور یہ حق مجرم دہشت گرد کے خلاف کارروائی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے قانون کے تحت حاصل ہوا ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کا کردار ‘ اس کی دلیلیں اور بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس کی نمائندگی کو 2008ء کے معاہدہ کی اور وی سی سی آر کی خلاف ورزی قرار دیا جائے ۔