جابر بن حیان علم کیمیاکا موجد

بچو! علم کیمیا کیمسٹری کی ترقی میں مسلمانوں نے بڑا حصہ لیا اور اس علم کو اتنی ترقی دی کہ سترہویں صدی عیسوی کے آخر تک مسلمان علم کیمیا کے ماہر تسلیم کئے جاتے تھے۔
جابر بن حیان عربی کیمیا کے باوا آدم اور زمانہ وسطی کے عظیم ترین کیمیا دان شمار کئے جاتے ہیں۔ ان کے والد ایک عطار تھے ۔جابر بن حیان نے اموی شہزادے خالد بن یزید سے تعلیم حاصل کی اور ابتداء میں حکمت کا پیشہ اختیار کیا ۔ جابر کی شہرت کی بنیاد اس کی کیمیا سے متعلق تصانیف ہیں جو عربی زبان میں موجود ہیں ۔ جابر نے مختلف دھاتوں کو بہتر بنانے‘فولاد تیار کرنے ‘کپڑے اور اور چمڑے پر رنگ چڑھانے اور واٹر پروف کپڑے پر وارنش کرنے ‘لوہے کو زنگ سے محفوظ رکھنے ‘شیشہ سازی میں منگا نیز ڈاکسائیڈ کو استعمال کرنے بالوں کا خضاب، مغربی مصنفین نے جابر کو بہت سے کیمیاوی مرکبات کا موجد اور خالق قرار دیا ہے۔