حیدرآباد ۔ 3 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو ہر سال پراپرٹی ٹیکس وصولی کے حوالہ سے چار ہزار کروڑ روپئے آمدنی کا نقصان ہورہا ہے ۔ یہ نقصان جائیدادوں کے عدم تخمینے یا کم تخمینے کی وجہ سے ہورہا ہے ۔ یہ بات ایک سروے میں بتائی گئی جو جواہر لال نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کی طرف سے کیا گیا ہے ۔ یونیورسٹی نے جائیداد ٹیکس سے متعلق جامع سروے کے بعد اپنی رپورٹ ایم کرشنا بابو کو اس وقت پیش کی جب کہ وہ کمشنر تھے ۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر کارپوریشن نے گزٹ جاری کیا اور جائیداد ٹیکس کی شرحوں پر نظر ثانی کی ۔ تاہم جی ایچ ایم سی نے 8 سال کے طویل عرصہ میں اس پر عمل نہیں کیا ۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی شرحیں مختلف بستیوں ، رہائشی اور کاروباری جائیدادوں کے لیے مختلف ہیں مثال کے طور پر بنجارہ ہلز علاقہ میں کمرشیل جائیدادوں بشمول ہوٹلوں اور ہاسپٹلس کے لیے پراپرٹی ٹیکس کی شرح 15 روپئے تا 20 روپئے فی مربع فٹ اور رہائش جائیداد کے لیے 2 روپئے تا 10 روپئے فی مربع فٹ ہے ۔ عہدیدار نے کہا کہ مالکین جائیداد ٹیکس کو اقل ترین بنانے کے لیے جھوٹے سرٹیفیکٹس داخل کرتے ہیں ۔ مالکین جائیداد سرکل اور زونل سطح پر متعلقہ عہدیداروں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں اور اپنی جائیدادوں سے متعلق جھوٹے اسسمنٹ داخل کرتے ہیں ۔۔