ثریا جبین کی چوتھی تصنیف ارمانوں کے پھول کی رسم اجراء

جناب اے کے خان ، جناب زاہد علی خاں اور دیگر اکابرین کا خطاب
حیدرآباد ۔ 27 ۔ اپریل : ( راست ) : محترمہ ثریا جبین نے اپنی تصنیف میں سماج میں موجود خامیوں اور کمزوریوں کی بہت موثر انداز میں توجہ دلائی ہے ۔ ان کی اصلاحی تحریر سے معاشرے میں سدھار پیدا ہوتو یہ بہت بڑی بات ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جناب اے کے خاں (آئی پی ایس ) ڈائرکٹر جنرل اینٹی کرپشن بیورو نے کیا جو ثریا جبین کی کتاب کی رسم اجراء انجام دے رہے تھے ۔ یہ تقریب اردو ہال حمایت نگر میں 23 اپریل کو منعقد ہوئی ۔ صدر جلسہ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست نے اپنے صدارتی خطاب میں دور حاضر میں معاشرے میں ہونے والی بدعنوانیوں ، برائیوں پر نظر ڈالی اور کہا کہ آج کئی مسائل اور سماجی برائیاں ناسور بن گئے ہیں ۔ ثریا جبین نے وقت کی اہم ضرورت پر قلم اٹھایا ہے ۔ انہوں نے مصنفہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو ایسے ہی اصلاحی افسانوں کی ضرورت ہے ۔ شادیوں میں اسراف کے خلاف انہوں نے آواز اٹھائی ہے ۔ یہ بڑی خوش آئند بات ہے ۔ انہوں نے اس کتاب کو شادیوں میں اسراف کرنے والوں کے گھر پوسٹ کرنے کا مشورہ دیا تاکہ انہیں کچھ غیرت پیدا ہو ۔ انہوں نے تمام شرکائے محفل سے خواہش کی کہ ایک کھانا اور ایک میٹھا ، مہم میں سیاست کے ساتھ شامل ہوجائیں ۔ آج جھوٹی شان و شوکت کی خاطر شادی میں سود سے قرض لے کر اسراف کیا جارہا ہے ۔ سود سے حاصل کی گئی رقم سے دعوت کرنا اور حرام لقمے کھا کر ہم بھی گناہ کے مرتکب ہورہے ہیں ۔

 

ایسی دعوتوں کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے مصنفہ سے خواہش کی کہ وہ اس بارے میں لکھتی رہیں ۔ ثریا جبین کو ان کی چوتھی تصنیف پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے یوٹیوب پر ڈاؤن لوڈ کرنے کا بھی مشورہ دیا تاکہ یہ گھر گھر پہنچے ۔ مہمان خصوصی مصنفہ محترمہ نسیمہ تراب الحسن نے کہا کہ ثریا جبین ایک شرر تھیں ۔ محفل خواتین سے وابستگی نے انہیں شعلہ بنادیا ۔ انہوں نے ان کے اصلاحی ادب کو بہترین معاشرے کا ضامن قرار دیا ۔ محترمہ لکشمی دیوی راج نے اپنے مختصر کلمات میں کتاب کے موضوعات کو آج کے سماج کی ضرورت قرار دیا ۔ افسانہ نگار محترمہ قمر جمالی نے ثریا جبین کی کتاب ’ ارمانوں کے پھول ‘ کو علم کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند ادب کے ذریعہ معاشرے میں بیداری پیدا کرنا ہی اچھے قلم کار کی خوبی ہے ۔ اعزازی مہمان خصوصی پروفیسر اشرف رفیع سابق صدر شعبہ اردو جامعہ عثمانیہ نے کہا کہ ثریا کے افسانے و مضامین پڑھنے کے بعد یہ احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے غم دوران کو اپنا غم بنالیا ہے ۔ ان کا بیدار ذہن عورت کی قدر و منزلت اس کی عظمت کو پامال ہوتے نہیں دیکھ سکتا ۔ انہوں نے مصنفہ کی ستائش کرتے ہوئے بہترین اصلاحی کتاب لکھنے پر مبارکباد پیش کی ۔ جلسہ کا آغاز قرات کلام پاک سے ہوا ۔ ابتداء میں ناظم جلسہ ڈاکٹر جاوید کمال نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا ۔ اور نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ محترمہ عطیہ مجیب عارفی نے ثریا جبین کا تعارف پیش کیا ۔ محترمہ ثریا جبین نے افسانے و مضامین لکھنے کی غرض و غایت بیان کی اور تمام معزز مہمانوں اور شرکائے جلسہ کا شکریہ ادا کیا ۔ کنوینر جلسہ جناب محمد احسن الدین نے انتظامات کی نگرانی کی ۔ اس یادگار تقریب رسم اجراء میں پروفیسر حبیب ضیا ، جناب عبدالرحیم خاں ، تراب الحسن ، ہمایوں مرزا کے علاوہ شہر کے معززین ، محفل خواتین ، رشتہ داروں ، دوست احباب و اہل ذوق کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔۔