مارٹینا کیساتھ جیت کا تسلسل جاری رکھنے کا عزم ۔ پدم بھوشن کیلئے نامزدگی پر بھی حیدرآبادی ٹینس اسٹار مسرور!
حیدرآباد ، یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اپنی آسٹریلین اوپن فتح کے پس منظر میں ہندوستانی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے کہا کہ لگاتار تین گرانڈ سلام خطابات جیتنا بہت غیرمعمولی احساس ہے اور وہ جیت کا سلسلہ اپنی سوئس پارٹنر مارٹینا ہنگس کے ساتھ برقرار رکھنے کی کوشش کریں گی۔ ثانیہ نے کل یہاں آمد کے بعد کہا: ’’یہ بہت غیرمعمولی احساس ہے۔ ہم نے طویل عرصے میں کوئی میچ نہیں ہارا ہے لیکن لگاتار تین گرانڈ سلام جیتنا بھی شاندار ہے … اسی طرح کے خواب دیکھے جاتے ہیں اور میں واقعی مسرور ہوں۔ یہ سال کی بہت عمدہ شروعات ہوئی۔ ہمیں واقعی خوشی محسوس ہورہی ہے۔ کس نے سوچا تھا کہ تین گرانڈ سلام خطابات لگاتار جیت جائیں گے۔ میں ایک دو یوم آرام کرنے کے بعد تھائی لینڈ میں فیڈ کپ کیلئے روانہ ہورہی ہوں۔‘‘ ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ بھی یقینی نہیں ہوتا۔ ہمیں پھر بھی ٹینس کورٹ پر جاکر اپنا بہترین کھیل پیش کرنا پڑتا ہے اور جس حد تک بہترین ممکن ہو کوشش کی جاتی ہے۔ خوش قسمتی سے ہم یہ کام کئی مہینوں سے انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں اور سارا سال غیرمعمولی ثابت ہوا۔ مگر خاص طور پر گزشتہ چھ ماہ۔ لہٰذا ہم یہی سعی جاری رکھنے کی کوشش کریں گے۔ میرے خیال میں ہم سب جانتے ہیں کہ کھیلوں میں ہر کوئی ہارتا ہے اور کسی مرحلے پر ہم بھی ہاریں گے اور جب تک ہم نہیں ہارتے ہم کامیابی کے اس تسلسل کو محظوظ ہوتے رہنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ آرام کے بعد دہلی روانہ ہوں گی اور پھر فیڈ کپ کیلئے تھائی لینڈ اور اس کے بعد سینٹ پیٹرزبرگ جائیں گی۔ ثانیہ اور مارٹینا نے گزشتہ جمعہ کو آسٹریلین اوپن ویمنس ڈبلز چمپینس جیتا، جس کیلئے انھوں نے اینڈریا ہلاواکوا اور لوسی ہراڈیکا کی پُرجوش چیک جوڑی نے سیدھے سٹوں میں ہراتے ہوئے اپنا لگاتار 36 واں میچ جیتا۔ یہ ثانیہ اور مارٹینا کیلئے 2015ء میں ومبلڈن اور یو ایس اوپن جیتنے کے بعد اپنا تیسرا لگاتار گرانڈ سلام ٹائٹل ثابت ہوا۔ غیرمعمولی کارنامہ میں ثانیہ اور مارٹینا نے اپنے ناقابل شکست تسلسل کو 36 میچز تک وسعت دی، جس کے دوران لگاتار آٹھ خطابات جیتے۔ وہ 2015ء میں یو ایس اوپن سے شروعات کرتے ہوئے اور اب آسٹریلین اوپن سے قبل تک لگاتار پانچ خطابات جیت چکے تھے۔ انھیں پدم بھوشن کے اعزاز کے ذریعے تسلیم کئے جانے پر ثانیہ نے کہا، ’’میں بہت عزت افزائی کا احساس ہورہا ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ میں (اس ایوارڈ کی وصولی کیلئے) یہاں ملک میں موجود رہوں، اور یہ شاندار احساس رہے گا۔ میں کھیل رتن کے موقع پر یہاں تھی اور امید ہے میں اس مرتبہ بھی یہیں رہ سکوں گی۔ یہ میرے عظیم اعزاز ہے اور مجھے میرے ساتھ خاص سلوک کا احساس ہورہا ہے۔‘‘