ت%12 تحفظات، مسلم نوجوانوں کی ترقی کے ضامن : زاہد علی خاں

دفتر سیاست میں جائزہ اجلاس ، تحریک میں شدت لانے کا فیصلہ ، ہم ہماری نسل کو مزید کمزور دیکھنا نہیں چاہتے

٭  سیاست کی تحریک میں خواتین بھی شامل
٭  منڈل سطح سے ضلع کلکٹر تک نمائندگیاں

حیدرآباد۔ 29 اکتوبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں جاری 12% مسلم تحفظات تحریک میں سرکاری اقدام سے شدت پیدا ہوگئی ہے۔ تاحال نمائندگی پیش کرچکے مسلمانوں نے آئندہ بھی نمائندگیوں کو پیش کرنے اور مزید شدت پیدا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی حالت زار کو بہتر بنانے اور مسلمانوں کی حقیقی ترقی کیلئے ناگزیر تصور کئے جارہے 12% مسلم تحفظات کے مطالبہ میں خواتین بھی آگے آرہی ہیں اور تحریک میں خواتین کی شمولیت اور حصول مسلم تحفطات تک جدوجہد کے عزم سے مسلمانوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق ریاستی حکومت نے 12% مسلم تحفظات پر تاحال پیش کردہ نمائندگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور درخواست کو موجودہ تحصیلدار، آر ڈی او، کلکٹر، دفاتر سے طلب کیا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں کے مطالبہ کی شدت کو محسوس کرنے کے علاوہ ان کی حقیقت اور بالخصوص ان کے اوسط کو جانچنے کی تیاری جاری ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق حکومت مسلمانوں کے مطالبہ کے ساتھ یہ بھی دیکھنا چاہتی ہے کہ آیا تلنگانہ کے مسلمانوں کی کتنی تعداد تحفظات کا مطالبہ کررہی ہے۔ اس بات کی اطلاع کے ساتھ ہی آج روزنامہ سیاست کے دفتر میں ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ سرپرست اعلیٰ 12% مسلم تحفظات تحریک ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں 12% مسلم تحفظاتکے روح جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست اور تحریک کے مشیر اعلیٰ مینیجنگ ایڈیٹر سیاست جناب ظہیرالدین علی خاں نے بھی شرکت کی۔ تحریک میں مزید شدت پیدا کرنے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلئے جناب زاہد علی خاں نے خود نلگنڈہ کے جلسہ میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر نلگنڈہ کا ایک وفد سیاست پہونچا تھا۔ جناب زاہد علی خاں نے کہا کہ 12% مسلم تحفظات ہماری ترقی کے ضامن ہیں۔ ہونہار نوجوان نسل کی تعمیر نو میں تحفظات اہم رول ادا کرسکتے ہیں چونکہ باصلاحیت نسل مواقع اور معیشت کی مار سے کمزور ہوتی جارہی ہے اور ایسے وقت نوجوان مسلم نسل کی تعمیر و ترقی کیلئے سماج کے ہر فرد کو کھڑے رہنا چاہئے چونکہ ہم ہماری نسل کو مزید کمزور ہوتا ہوا اور مجبور نہیں دیکھ سکتے لہذا تحفظات ایک ایسا ذریعہ ہیں جس سے ہمارے مسائل کا فی حد تک دُور ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مسلمانان تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد کے مسلمانوں سے خواہش کی کہ وہ حصول تحفظات کیلئے جاری تحریک کو مزید مضبوط کریں اور نمائندگیوں کے سلسلے کو جاری رکھیں۔ روزنامہ سیاست کی جانب سے ریاست میں جاری 12% مسلم تحفظات تحریک میں اب خواتین نے بھی شمولیت اختیار کرلی ہے اور خواتین کی شمولیت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تحریک میں مزید شدت پیدا ہوگی چونکہ خواتین کو بھی اب اپنے نوجوان لڑکوں کے مستقبل کی فکرلاحق ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے موقعوں سے محرومی اور اعلیٰ تعلیم کے بعد روزگار سے محرومی آخر اس طرح کے سلسلے میں روشن مستقبل غیریقینی ہے۔ ایسے حالات سے دوچار مسلم سماج کا ہر فرد اس دور میں ایسی تکلیف کا سامنا کررہا ہے اور اب اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی ترقی و بہبود کی حقیقی صورت کیلئے مسلمانوں کو تحفظات ناگزیر ہیں اور ریاستی حکومت سے مطالبہ جاری ہے کہ وہ اپنے وعدہ پر عمل کرتے ہوئے بی سی کمیشن کا قیام عمل میں لائے اور پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو تحفظات فراہم کرتے ہوئے سنہرے تلنگانہ میں ہر ایک کی خوشحالی کے اپنے وعدہ پر عملی اقدام کرے۔