مسلم کمیونٹی اسے سیاسی رنگ نہ دے، مودی کی عجیب تاکید ۔ طلاقِ ثلاثہ دینے والے ہوس پرست ، موریا کا مذموم تبصرہ
نئی دہلی ، 29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج مسلم برادری سے یہ یقینی بنانے کی اپیل کی کہ تین طلاق کا مسئلہ ’’سیاسی رنگ‘‘ میں ڈھلنے نہ پائے، اور امید ظاہر کی کہ اس برادری کے صاحب ِ سمجھ لوگ آگے بڑھ کر اس روِش کے خلاف جدوجہد کریں گے۔ مودی یہاں کنڑا فلسفی بسویشور کے یوم پیدائش پر بسوا جینتی تقاریب سے خطاب کررہے تھے، جہاں مرکزی وزیر پارلیمانی امور اننت کمار بھی شریک ہوئے۔ مودی نے امید کا اظہار کیا کہ ہندوستان دنیا بھر کے ملکوں کیلئے ’’جدت پسندی کی راہ دکھائے‘‘ گا۔ انھوں نے کہا کہ آج کل طلاقِ ثلاثہ پر بہت بولا جارہا ہے۔ ’’ہندوستان کی عظیم روایات کے مدنظر مجھے بھرپور امید ہے کہ اِس ملک میں مسلم کمیونٹی سے طاقتور لوگ اُبھریں گے تاکہ فرسودہ رواجوں کو ختم کرتے ہوئے جدید نظام پیش کیا جائے۔ ‘‘ اپنی 40 منٹ کی تقریر میں وزیراعظم نے خواتین کو بااختیار بنانے، مساوات اور اچھی حکمرانی کے تعلق سے بات کی۔ انھوں نے تین طلاق کی گنجائش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے ملک کی دھرتی کی طاقت ہے کہ اِس کمیونٹی کے لوگ اُبھریں گے اور ہماری ماؤں اور بہنوں کو اس پریشانی سے بچائیں گے۔ میری اس کمیونٹی کے لوگوں سے اپیل ہے کہ یہ مسئلہ کو سیاسی نوعیت کا بننے نہ دیں‘‘۔مودی نے کہاکہ خواتین کے حق کے لئے سبھی کو آگے آنا ہوگا اور اِسی سے معاشرے کے اندر تبدیلی کا آغاز ہوگا۔
یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس بنیادی عنصر ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہر شخص کو بااختیار بنانا ضروری ہے اور اِسی سے سماج کی مضبوط بنیاد قائم ہوگی۔ کسی امتیاز کے بغیر ہر گھر 24 گھنٹے بجلی، ہر گاؤں تک سڑک، آبپاشی کیلئے پانی کا بندوبست ہونا چاہئے۔ اس دوران اترپردیش کے کابینی وزیر سوامی پرساد موریا نے اشتعال انگیز الزام عائد کیا کہ مسلمان لوگ تین طلاق کا استعمال بیویاں بدلنے اور اپنی ’’ہوس‘‘ کی خاطر کرتے ہیں۔ ان ریمارکس سے ایک اور تنازعہ چھڑنے کا اندیشہ ہے۔ بی جے پی وزیر کا تبصرہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کہ طلاقِ ثلاثہ کے مسئلہ پر بحث تلخ ہوتی جارہی ہے۔ موریا کی دانست میں تین طلاق کی کوئی اصل نہیں۔ انھوں نے یو پی کے علاقہ بستی میں گزشتہ شب ایک مقامی بی جے پی لیڈر کے مکان پر تقریب میں شرکت کے دوران اخبارنویسوں کو بتایا کہ بی جے پی وہ تمام مسلم خواتین کے ساتھ ہے جن کو غیرواجبی اور من مانی طور پر طلاق دی گئی ہے۔ ’’اگر کوئی محض اپنی شہوت مٹانے کیلئے اپنی بیویاں بدلتا جائے اور پہلے سے موجود بیوی و بچوں کو بے یارومددگار چھوڑدے، تب اس عمل کو حق کون کہے گا۔‘‘