سپریم کورٹ سے رجوع ہونے مسلم لیگ کا فیصلہ، مقامی جماعت خاموش
نئی دہلی ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مسلمانوں میں طلاق ثلاثہ کے عمل کو فوجداری جرم قرار دینے سے متعلق ایک حساس بل جو لوک سبھا میں پہلے ہی منظور کی جاچکی ہے، کل منگل کو راجیہ سبھا میں پیش کی جائے گی۔ یہ مسودہ قانون گذشتہ ہفتہ ایوان زیریں میں منظور کیا گیا تھا، جس کی رو سے طلاق ثلاثہ غیرقانونی ہوجائے گی اور ایک ہی نشست میں یہ طلاق دینے والے شوہر کو تین سال کی قید ہوگی۔ طلاق ثلاثہ یا طلاق بدعت سے متاثرہ کسی عورت کو خود اپنے اور اپنے نابالغ بچوں کے لئے نان و نفقہ کے لئے مجسٹریٹ سے رجوع ہونے کا اختیار دیا گیا ہے۔ طلاق سے متاثرہ عورت اپنے نابالغ بچوں کی تولیت کے لئے بھی مجسٹریٹ سے رجوع ہوسکتی ہے۔ اس دوران انڈین یونین مسلم لیگ نے دعویٰ کیا ہیکہ اس بل کی راجیہ سبھا میں منظوری کی صورت میں مختلف مسلم تنظیمیں سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گی۔ تاہم مسلمانوں کی سیاسی قیادت کی دعویدار حیدرآباد کی ایک مقامی جماعت نے اس بل کی زبانی مخالفت کی ہے لیکن اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی یا کسی ٹھوس کارروائی کے بارے میں اپنی کسی حکمت عملی کا اعلان نہیں کی ہے۔ یہ بل راجیہ سبھا میں روک دی جاسکتی ہے کیونکہ جہاں حکومت کو درکار اکثریت حاصل نہیں ہے اور نظرثانی کے لئے وہ پارلیمانی کمیٹی سے اس بل کو رجوع کرسکتی ہے۔