تین طلاق آرڈیننس کیخلاف بامبے ہائیکورٹ میں عرضی

آرڈیننس مسلم شوہر کے بنیادی حقوق کے مغائر، حکم التواء کیلئے استدعا
ممبئی ، 24 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک سابق میونسپل کونسلر، شہر سے تعلق رکھنے والی ایک این جی او اور ایک ایڈوکیٹ مشترکہ طور پر بامبے ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں اور آرڈیننس کے وہ دفعات کے جواز کو چیلنج کیا گیا ہے جو ایک ہی موقع پر طلاق ثلاثہ کے طریقے کو قابل سزا جرم بناتے ہیں۔ صدر رام ناتھ کوئند نے گزشتہ چہارشنبہ کو اس آرڈیننس پر دستخط کردیئے جس کے مطابق ایک ہی وقت میں تین طلاق دینا غیرقانونی اور غیرکارکرد بنایا گیا ہے اور ایسے عمل پر شوہر کو تین سال جیل کی سزائے قید ہوگی۔ ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی سعی میں کہ اس قانون کا بیجا استعمال کیا جاسکتا ہے، حکومت نے اس میں بعض حفاظتی نکات بھی شامل کئے ہیں جیسے ملزم شوہر کو ضمانت کی فراہمی۔ تاہم سابق میونسپل کونسلر اور سوشل ورکر مسعود انصاری، این جی او ررائزنگ وائس فاؤنڈیشن اور ایڈوکیٹ دیویندر مشرا کی جانب سے گزشتہ جمعہ کو داخل کردہ پٹیشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس آرڈیننس کے دفعات ’’غیرقانونی، غیرکارکرد، غیرواجبی اور جابرانہ‘‘ ہیں۔ اس آرڈیننس کی تشکیل سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مسلم مذہب کے مرد افراد کو خاص طور پر نشانہ بناتا ہے۔ درخواست گزاروں کے وکیل تنویر نظام نے کہا کہ اس آرڈیننس کے دفعات مسلم مردوں کے بنیادی حقوق کے مغائر ہیں۔ پٹیشن نے آرڈیننس کے ان حصوں پر حکم التواء کی استدعا کی ہے جو مسلم شوہر کی جانب سے طلاق دینے کے عمل کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہیں۔ ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق یہ پٹیشن 28 ستمبر کو ڈیویژن بنچ کے اجلاس پر سماعت کیلئے پیش کئے جانے کا امکان ہے۔