تین بچوں کی افغانی ماں ڈاکٹر بننے کی خواہاں

کابل ۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایک افغان خاتون کاشتکار جہاں تاب احمدی شاید روایتی افغان خاتون نہیں بننا چاہتی بلکہ تعلیم حاصل کرتے ہوئے ڈاکٹر بننا چاہتی ہے حالانکہ وہ تین بچوں کی ماں ہے، لیکن گذشتہ دنوں ناصر خسرو پرائیویٹ یونیورسٹی میں ایک امتحان میں شرکت کرتے ہوئے جہاں تاب نے اپنے بچہ کو گود میں لے رکھا تھا اور سوالات کے جوابات بھی تحریر کرتی جارہی تھی۔ جہاں تاب کی اس لگن کو دیکھ کر وہاں کے ایک پروفیسر نے اس کی تصویر کھینچ لی جو اس وقت سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جہاں لوگوں نے اس افغان خاتون کی مالی امداد کی پیشکش بھی کی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی تعلیمی لگن کی ستائش بھی کی۔ احمدی کا تعلق ایک دوردراز کے کاشتکاروں کیلئے مشہور صوبہ دائکنڈی سے ہے جہاں گیہوں، مکئی اور آلو کی کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا کہنا ہیکہ وہ ایک روایتی افغان خاتون بننا نہیں چاہتی بلکہ ایک ڈاکٹر بننا چاہتی ہے۔ جہاں تاب اپنے بیٹے خفران کو سلانے کی کوشش کرتے ہوئے خود امتحان تحریر کررہی ہے۔ گذشتہ ماہ کھینچی گئی اس تصویر کے بارے میں اسے بعد میں پتہ چلا۔ جہاں تاب کیلئے GO Fund ME نامی ایک مہم بھی لانچ کی گئی ہے اور اس کے تعلیمی اخراجات کیلئے اب تک 14000 ڈالرس جمع بھی کئے گیء ہیں۔ جو ایک غریب لڑکی کیلئے یقینا کسی خزانہ سے کم نہیں کیونکہ افغانستان کی 39 فیصد آبادی شدید غربت کا شکار ہے۔ احمدی نے کہا کہ بچہ کے کان میں درد ہونے کی وجہ سے وہ مسلسل رو رہا تھا اور میں پریشان تھی کہ اس سے امتحان لکھنے والے دیگر شرکاء کو تکلیف نہ ہو لہٰذا میں ڈیسک سے زمین پر بیٹھ گئی اور کسی نا کسی طرح اپنا پرچہ مکمل کیا۔ یاد رہیکہ افغانستان میں خواندگی کی شرح دنیا کے تمام ممالک سے کم یعنی صرف 36 فیصد ہے۔ جہاں تاب کے خیرخواہوں نے اس کے شوہر کو بھی ایک اچھی ملازمت دلوانے کا وعدہ کیا ہے۔