مرسل : ابوزہیر
۱ ۔ تیمم اس قصد و عمل کو کہتے ہیں جو پاک مٹی ( یا مٹی کی جنس ) پر طہارت حاصل کرنے کی غرض سے بجائے وضو و غسل کے کیا جاتا ہے ۔
۲۔ تیمم میں تین فرض ہیں (۱) تیمم کی نیت کرنا ۔ (۲)دونوں ہاتھوں کو پاک مٹی پر مار کے منہ پر ملنا ۔ (۳) دونوں ہاتھوں کو پاک مٹی پر مارکر( باہم کہنیوں سمیت) مل لینا ۔
۳ ۔ تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے تیمم کی نیت کرے ’’ کہ میں پاک ہونے کے لئے بجائے وضو یا غسل کے تیمم کرتا ہوں ‘‘ پھربِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں کو ہتھیلیوں کی جانب سے کشادہ کرکے پاک مٹی پر مارے اور منہ پر مسح کرے ۔ اس طرح کہ پہلے ہاتھوں سے زائد مٹی جھاڑ دے پھر دونوں ہاتھ پورے منہ پر ایسا ملے کہ کوئی جگہ ہاتھ پہنچنے سے نہ رہ جائے ۔ پھر اسی طرح دونوں ہاتھوں کو پاک مٹی پر مار کے باہم (دونوں ہاتھ) کہنیوں سمیت ایسا مل لے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے ۔ ( بس تیمم ہوگیا) ۔
تنبیہ : (۱) مسح کم سے کم تین یا زیادہ انگلیوں سے کرنا چاہئے۔
(۲) اگر تنگ انگوٹھی پہنی ہو یا ہاتھ منہ پر چربی وغیرہ ہو تو پہلے اس کو دور کرنا ضروری ہے ۔
(۳) ایک ہی تیمم وضو اور غسل دونوں کیلئے (اگر دونوں کی نیت کی جائے ) کافی ہے ۔
۴ ۔ پاک مٹی یا مٹی کی جنس کی چیزوں مثلاً پتھر ‘ کنکر ‘ ریت ‘ چونا وغیرہ ان سب پر تیمم درست ہے ۔ لیکن جو چیزیں مٹی کی نہ ہوں مثلاً سونا ‘ چاندی ‘ لوہا ‘ لکڑی ‘ کپڑا وغیرہ ان پر تیمم درست نہیں ۔ ہاں اگر ان پر غبار جم جائے تو پھر درست ہے ۔
۵ ۔ ان صورتوں میں تیمم کرنا درست ہے: اگر سفر میں یا گاؤں سے باہر ایک میل تک پانی نہ ملے ۔ بیماری کے باعث یا بیماری کے پیدا یا زیادہ ہونے کے خوف سے پانی کا استعمال نہ ہوسکے ۔ پانی تک جانے میں کوئی ضرر یا (دشمن و درندہ کا ) خوف ہو ۔ ڈول ‘ رسی موجود نہ ہو ۔ پانی صرف پینے کیلئے ہو ۔ عیدین یا جنازہ کی نماز کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو ۔
۶ ۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے وضو کا تیمم اور جن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے ان سے غسل کا تیمم ٹوٹ جاتا ہے ان کے علاوہ کافی پانی کا ملنا یا عذرات کا اٹھ جانا بھی تیمم کو توڑ دیتا ہے ۔
{ اہل خدمات شرعیہ، حصہ دوم}