پٹرولیم سیکٹر کو سرکاری کنٹرول سے آزاد کرنے کی تیاری، حکومت بین الاقوامی شرحوں کے تغیرپذیری سے نمٹنے میں ناکام
نئی دہلی 17 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اب جبکہ پٹرولیم کا شعبہ عنقریب حکومتی کنٹرول سے آزاد کئے جانے والا ہے، ایسی صورت میں تیل کے خزانے کا خسارہ بڑھتے ہوئے 21,200 کروڑ روپئے تک پہونچ سکتا ہے بشرطیکہ ہندوستان کے خام تیل کی اوسط درآمد کی قیمت 28 ڈالر فی بیارل کو چھو جائے جس کا سبب بین الاقوامی تغیر پذیری رہے گی۔ آئیل پول کا خسارہ جو یکم اپریل 2002 ء تک قیمتوں سے متعلق میکانزم کو ختم کرتے ہوئے آزاد کیا جائے گا، وہ مالی سال 2000-01 ء پر 12,600 کروڑ کی تخمینی قدر پر رہا اور اب یہ کم از کم 4,500 کروڑ روپئے بڑھنے کا خدشہ ہے کیوں کہ قیمت کا موجودہ رجحان اِسی اندیشے کو ظاہر کرتا ہے۔ وزارت تیل کے عہدیداروں نے جمعرات کو بتایا تھا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نصف میں اوسط درآمدی قیمت 26 ڈالر فی بیارل طے ہوئی لیکن وہ مستقبل کے رجحان کے تعلق سے یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اِس پس منظر سے متعلق خاکہ پٹرولیم منسٹری نے یہاں منعقدہ اکنامک ایڈیٹرس کانفرنس میں گشت کرایا جس میں کہا گیا کہ 31 مارچ 2002 ء تک آئیل پول کا خسارہ کا تخمینی موقف خام تیل کی بین الاقوامی اوسط قیمتوں 25 ڈالر اور 28 ڈالر فی بیارل کے درمیان رہا اور موجودہ شرحوں پر کسٹمز اور اکسائز ڈیوٹی کو ملحوظ رکھتے ہوئے اِسے ترتیب وار 14,500 کروڑ اور 21,200 کروڑ روپئے تک پہونچ جانے کی بات کہی جاسکتی ہے۔ خام تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں ڈالر کی قدر میں اضافہ روپئے کے معاملہ میں ماہانہ 250 کروڑ روپئے کا اضافی بوجھ آئیل پول اکاؤنٹ پر ڈالتا ہے۔ اِس مسئلہ پر غور و خوض کے لئے مجموعی طور پر 4 بین وزارتی ذیلی گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں۔ ایک گروپ کی قیادت ریونیو سکریٹری ایس نارائنن کررہے ہیں اور یہ گروپ آئیل پول خسارے کو کنٹرول سے آزاد کرنے پر غور کررہا ہے، جو قومی تیل کمپنیوں کو حکومتی بقایا جات کے سوا کچھ نہیں۔ آئیل پول خسارے کو آزاد کرنے کے لئے زیرغور متبادل امکانات میں ایک پیچیدہ میکانزم ہے کہ عوامی نظام تقسیم کے لئے کیروسین اور دیسی پکوان گیس کے لئے سبسیڈی کی برقراری سے متعلق ہے۔ نیشنل آئیل کمپنیوں کو آئیل بانڈس کی اجرائی بھی ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں پٹرولیم منسٹری وزارت فینانس پر دباؤ ڈال سکتی ہے کہ آئیل کوآرڈی نیشن کمیٹی کو سرکاری کھاتے سے 4,429 کروڑ روپئے کے ڈپازٹس نکالنے کی اجازت دی جائے۔