نئی دہلی ۔ /2 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی وزارت عظمیٰ امیدوار نریندر مودی نے تیسرے محاذ کے ابھرنے کے امکانات کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ ملک کے لئے مہنگا ثابت ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو فیصلے کرسکے اور عوامی توقعات پر پوری اترسکے ۔ نریندر مودی نے ہندی روزنامہ ’’دینک جاگرن‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ ان کا بھرپور ایقان ہے کہ ملک اس وقت فیصلہ کن مرحلہ پر ہے جہاں تیسرے محاذ کا تجربہ مہنگا ثابت ہوگا ۔ ملک کو ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو فیصلے کرسکے اور عوامی توقعات پر پوری اترسکے ۔ نریندر مودی نے کہا کہ ایسے کسی محاذ کی تائید کرنے والے دراصل مخالف کانگریس موقف کے حامل ہیں جنہیں کسی نہ کسی وقت سیاسی موقع پرستی کی وجہ سے کانگریس سے ہاتھ ملانا پڑا ۔ اب بھی کانگریس کے خلاف ملک بھر میں برہمی پائی جاتی ہے ۔ ایسے میں تیسرے محاذ کے قیام کی کوشش دراصل کانگریس کو مدد کرنا ہے ۔
چیف منسٹر گجرات نے کرپشن کے معاملہ میں ذرا بھی نرمی نہ برتنے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا وعدہ کرتے ہوئے ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی قیادت خود بدعنوان ہے یا اپنی ذاتی کمزوریوں کی وجہ سے کرپشن پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ ایسے میں کرپشن پر کس طرح قابو پایا جاسکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کو روکنے کیلئے اعلیٰ سیاسی قیادت کو دیانتدار ہونا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ کونسی پارٹی اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ایک بہتر قیادت فراہم کرسکتی ہے اور کرپشن کا مقابلہ کرسکتی ہے ۔ ان کا یہ بھرپور ایقان ہے کہ صرف قوانین کے ذریعہ اس مسئلہ سے نہیں نمٹا جاسکتا ۔اس کے لئے نیک ارادوں کے ساتھ تجربہ کار و طاقتور قیادت بھی ضروری ہے ۔ نریندر مودی نے حریفوں کے خلاف شخصی حملوں پر نکتہ چینی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شخصی حملوں سے خود کو دور رکھا ہے ۔ انہوں نے عوامی مفاد میں اہم مسائل جیسے خاندانی سیاست اٹھائے جنہیں بعض نے شخصی تنقید تصور کرلیا اس کے برعکس وہ خود کئی سال سے جھوٹ کو بنیاد بناکر شخصی تنقیدوں کا شکار رہے ہیں ۔ انہوں نے افراط زر پر قابو پانے میں ناکامی کے لئے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقتدار پر آنے کے اندرون ایک سو یوم قابو پانے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ لیکن پانچ سال میں بھی یہ کام نہیں کیا جاسکا ۔ انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی اسی وقت ممکن ہے جب حکومت کو شخصیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ پالیسیوں کی بنیاد پر چلایا جائے ۔
مظفر نگر فسادات : تحقیقاتی کمیشن کا آج دورہ
مظفر نگر۔ /2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت اترپردیش کی جانب سے مظفر نگر فسادات کی تحقیقات کیلئے قائم کردہ ایک رکنی کمیشن تین ماہ کے بعد دوبارہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گا ۔ ریٹائرڈ جج الہ آباد ہائیکورٹ جسٹس وشنوماہی کل مظفر نگر کا دورہ کررہے ہیں جہاں دس دن قیام کرتے ہوئے وہ متاثرین سے ملاقات کریں گے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اب تک کمیشن کو چار سو سے زائد تحریری بیانات موصول ہوئے ہیں ۔ حکومت نے اس کمیشن کو فسادات کی تحقیقات کرتے ہوئے وجوہات بتانے ‘ سرکاری عہدیداران کی اس وقت کارروائی ‘ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے اور فسادات کے ذمہ داران کون ہیں ‘ اس بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔