تیسری بار وزیراعظم نہیں بنوں گا : کیمرون

لندن ۔ 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہیکہ آئندہ عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کی کامیابی کی صورت میں تیسری بار وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ نہیں سنبھالیں گے۔بی بی سی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ دوبارہ منتخب ہونے کی صورت میں وہ مزید پانچ سال کیلئے پارلیمان کی خدمت کریں گیاور اس کے بعد 10 ڈاؤننگ سٹریٹ چھوڑ دیں گے۔ڈیوڈ کیمرون کا خیال ہیکہ وزیرداخلہ ٹیریسا مے، چانسلر جورج اوزبورن اور لندن کے مئیر بورس جانسن کے نام ممکنہ کامیاب امیدواروں میں شامل ہوں گے۔لیبر پارٹی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو مغرور، جبکہ لیبرل ڈیموکریٹس بیباک کہتی ہیں۔بی بی سی کے سیاسی امور کے نائب مدیر جیمز جینڈل کو دیئے گئے

اس انٹرویو میں ڈیوڈ کیمرون نے کنزرویٹو پارٹی کے تینوں رہنماؤں کو ’عظیم لوگ‘ کہہ کر پکارا اور کہا کہ یہ شخصیات بہت قابل ہیں۔جیمز لینڈل کہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات کی مہم کیلئے وزیراعظم کا یہ بیان ایک برقی رو کی مانند ہو گا۔اس سے نہ صرف برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کی قیادت میں طویل مقابلے بازی کا آغاز ہو گا بلکہ اس میں ووٹروں کیلئے بھی پیغام ہے جو موجودہ وزیراعظم کی حمایت کرتے ہیںلیکن یہ ایک طرح سے جوا بھی ہے کیونکہ اس میں یہ خدشہ بھی ہیکہ چند ووٹر یہ سمجھیں گے وزیراعظم کیمرون متکبر ہیں اور وہ پہلے سے انتخابات میں نتائج کا اندازہ لگا رہے ہیں۔انٹرویو کے دوران وزیراعظم نے ملک کی معاشی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انھوں نے اپنا ’آدھا کام‘ کر لیا ہے

جبکہ وہ تعلیم اور عوامی بہبود کی اصلاحات کی صورت میں اپنے کام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔مگر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب نئی اور اچھی قیادت آئے گی اور کنزرویٹو پارٹی میں کچھ عمدہ شخصیات موجود ہیں۔’آپ جانتے ہیں یہاں قابل لوگوں کی بہتات ہے، میرے اردگرد بہت اچھے لوگ موجود ہیں۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں کہہ چکا ہوں کہ میں دوسری مدت کے اختتام تک موجود رہوں گا مگر میرا خیال ہیکہ اس سے آگے نئی قیادت کا وقت ہو گا۔’دو مدتیں تو نہایت عمدہ ہیں مگر تیسری شاید کچھ زیادہ ہو جائے گی۔‘کیا آپ نے ایسی صورت حال کا تصور کیا ہیکہ وہ انتخابات میں ناکام ہو جائیں تو پارلیمان سے باہر زندگی کیسی ہو گی؟اس سوال کے جواب میں ڈیوڈ کیمرون نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ بطور ممبر پارلیمنٹ منتخب ہو جائینگے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک دن آئے گا جب انھیں اپنے ’کرنے کیلئے کچھ اور‘ تلاش کرنا ہو گا۔لیبر پارٹی کا کہنا ہیکہ وزیراعظم نے تیسری مدت کیلئے اپنے عہدے پر رہنے یا نہ رہنے کے معاملے پر بول کر برطانوی عوام کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دی۔