لکھنؤ ۔24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) تین خاتون پولیس کانسٹیبلس یوپی پولیس جنہوں نے مبینہ طور پرایک 45 سالہ تیزاب کے حملہ کی متاثرہ کے ساتھ سیلفی لی تھی، جبکہ وہ ہاسپٹل میں زیرعلاج تھی، آج معطل کردی گئی اور تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔ متاثرہ خاتون جو مبینہ طور پر تیزاب کے حملہ اور اجتماعی عصمت ریزی کا ماضی میں سامنا کرچکی تھی، دعویٰ کرچکی ہیکہ اس کو الہ آباد ۔ لکھنؤ گنگا گومتی ایکسپریس میں کل دو افراد نے تیزاب پینے پر مجبور کیا تھا۔ بعدازاں ان سے کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی علاج کیلئے منتقل کیا گیا تھا۔ تین کانسٹیبلس اس کے تحفظ کیلئے تعینات کئے گئے تھے لیکن انہوں نے متاثرہ خاتون کے بستر کے پاس کھڑی ہوکر سیلفیاں لی تھیں جو وائرل ہوگئی۔ محکمہ پولیس کو شرمندہ ہوکر تینوں کانسٹیبلوں کو معطل کرنے اور تحقیقات کا حکم دینے پر مجبور ہونا پڑا۔ متاثرہ کی حالت پر ریاستی چیف منسٹریوگی آدتیہ ناتھ کی توجہ مبذول ہوگئی۔ انہوں نے اس کی عیادت کی اور ایک لاکھ روپئے کی امداد کا اعلان کیا۔ انہوں نے خاطیوں کو گرفتار کرلینے کی بھی خواہش ظاہر کی۔ پولیس کے بموجب دو افراد بھوندو سنگھ اور گڈو سنگھ گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ پولیس عہدیداروں کے بموجب متاثرہ خاتون چار بار پولیس اسٹیشن پر ٹرین سے اتر کر ریلوے پولیس کو تحریری شکایت درج کروانے میں کامیاب ہوگئی۔