تھائی وزیر اعظم شیناواترا آئینی عدالت کے ذریعہ برطرف

بنکاک ، 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے طاقت کے ناجائز استعمال کے الزامات کے تحت وزیر اعظم ینک لک شیناواترا کو آج اُن کے عہدہ سے برطرف کر دیا ہے۔ اس عدالتی فیصلے سے تھائی لینڈ میں نیا سیاسی بحران ابھرنے کا اندشیہ پیدا ہو گیا ہے۔ چہارشنبہ کو تھائی آئینی عدالت کے اس فیصلے میں متفقہ طور پر کہا گیا ہے کہ شیناواترا کی طرف سے 2011ء میں اعلیٰ سکیورٹی اہلکار تھاوِل پلینسری کی تعیناتی غیرقانونی تھی۔ یہ جرم کے ثابت ہو جانے کے بعد جج چارون انتاچان نے براہ راست نشر کردہ اپنے فیصلے میں کہا، ’’اس لئے ینگ لک شیناواترا کی بطور وزیر اعظم حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ وہ عبوری وزیر اعظم کے عہدہ پر مزید تعینات نہیں رہ سکتی ہیں‘‘۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ عدالت نے نئے وزیر اعظم کی تقرری کے بارے میں کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ تاہم عدالتی فیصلے کے بعد کابینہ کی ہنگامی میٹنگ ہوئی، پھر وزیر انصاف پھونگتھیپ تھیب کانجانا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نائب وزیراعظم نیواٹمورنگ بون سونگ پائیسان کو عبوری وزیر اعظم کے عہدہ کیلئے منتخب کر لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ عبوری حکومت 20 جولائی کے انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی۔ اس عدالتی فیصلے کے مطابق تھاوِل پلینسری کی تعیناتی کی توثیق کرنے والے کابینہ کے نو ارکان کو بھی اُن کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن نائب وزیر اعظم اور دیگر 26 ممبران اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ دوسری طرف بنکاک کی سڑکوں پر شیناواترا کے سیاسی مخالفین اپنے احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس خاتون وزیراعظم کے حامیوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ وہ عدالت کے ذریعے اُن کی اقتدار سے علحدگی کے خلاف عوامی مہم شروع کر دیں گے۔ اس صورتحال میں ایسے خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ بنکاک میں شیناواترا کے حامیوں اور مخالفین کے مابین جھڑپیں چھڑ سکتی ہیں۔