مارشل لا کا نفاذ حکومت کا تختہ گرانے کے مترادف نہیں، تھائی فوج کی وضاحت
بنکاک ، 20 مئی (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ میں فوج کے سربراہ نے ملک میں کئی ماہ سے جاری سیاسی بدامنی کی وجہ سے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں۔ رات دیر گئے مارشل لا کے نفاذ کے بعد منگل کی صبح دارالحکومت بنکاک میں فوج نے سیاسی ریلیوں کے مقامات، ٹی وی اسٹیشنز اور شہر کے اہم شاہراہوں پر پوزیشنیں سنبھال لیں۔ سرکاری ٹی وی پر رات تین بجے کے بعد ہی سے حب الوطنی کے نغمے نشر کئے جا رہے ہیں۔ ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک بیان میں فوج کے سربراہ پرایوتھ چان اوچا کا کہنا تھا کہ سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور شہریوں کے خلاف بھاری ہتھیار استعمال کے خدشے کے پیش نظر مارشل لا نافذ کرنا ناگزیر ہو گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں فسادات پھوٹنے اور بدامنی بڑھنے کے خدشات نے قومی سلامتی کیلئے بھی خطرہ پیدا کر دیا تھا۔ جنرل پرایوتھ کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کی شاہی فوج ملک میں امن و امان کو جلد از جلد بحال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انھوں نے عوام سے پریشان نہ ہونے اور اپنے معمولات جاری رکھنے کا کہا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ ملک کی عبوری حکومت بدستور اپنی جگہ برقرار ہے۔ توقع ہے کہ منگل کو سول حکومت کے نمائندے فوجی قائدین سے ملاقات کریں گے۔ تھائی لینڈ میں گزشتہ سال کے اواخر ہی سے حزب مخالف وزیراعظم ینگ لک شیناواترا کے خلاف بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے سراپا احتجاج رہی۔ دسمبر میں وزیراعظم نے پارلیمان کو تحلیل کرتے ہوئے ملک میں انتخابات کا اعلان کیا۔ لیکن اپوزیشن کا اصرار تھا کہ وزیراعظم مستعفی ہو کر اقتدار ایک غیر منتخب شدہ کونسل کے حوالے کریں جو کہ سیاسی اصلاحات کے بعد انتخابات کروائے۔ رواں ماہ ہی تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں ینگ لک کو وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں جنرل پرایوتھ کی طرف سے یہ انتباہ بھی سامنے آچکا تھا کہ فوج سنگین اقدامات کرنے کیلئے تیار ہے۔ ان کا یہ بیان اپوزیشن کے ایک احتجاجی کیمپ پر ہونے والے حملے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ ملک میں جاری سیاسی بدامنی اور مظاہروں کے دوران کم ازکم 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت حکومت مخالف مظاہرین کی تھی۔
مالی:باغیوں نے 30 یرغمالی رہا کردیئے
بماکو ، 20 مئی (سیاست ڈاٹ کام) افریقی ملک مالی کے شمال میں طوارق باغیوں نے ان 30 یرغمالیوں کو رہا کر دیا ہے، جنہیں انہوں نے گزشتہ ہفتے کے اواخر اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ طوارق باغیوں کی نیشنل موومنٹ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان یرغمالیوں کو امدادی کارکنوں اور بین الاقوامی امن دستوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ مالی کے شمالی شہر کیدال میں زیادہ تر سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ان عہدیداروں کے اغوا کے وقت باغیوں کے مسلح حملے میں کم ازکم آٹھ شہری مارے گئے تھے۔ پیر کی رات اقوام متحدہ کے ذرائع نے بھی ان یرغمالیوں کی رہائی کی تصدیق کی تھی۔