بنکاک۔ 2 فروری (سیاست ڈاٹ کام) تھائی لینڈ میں اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ اور مخالف حکومت مظاہروں کے درمیان آج پارلیمانی انتخابات کی رائے دہی ہوئی ۔رائے دہی مقامی وقت کے مطابق 8 بجے صبح شروع ہوئی اور 3 بجے سہ پہر تک جاری رہی۔مخالف حکومت مظاہروں کا سلسلہ انتخابات کے دن بھی جاری تھا ۔ سخت صیانتی انتظامات کئے گئے تھے۔ مظاہروں کی وجہ سے ملک کے بیشتر حصے میں پہلے ہی ہنگامی حالات نافذ ہیں ۔ ملک بھر میں ایک لاکھ 30 ہزار عہدیدار تعینات کیے گئے جن میں سے 12 ہزار بنکاک میں تعینات تھے۔تھائی لینڈ کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ پرادورن پتناتبوتر نے خبر رساں ادارے رائٹرس کو بتایا کہ ’مجموعی طور پر صورتحال پرامن ہے اور صبح سے ہمیں کسی پرتشدد واقعہ کی اطلاع نہیں ملی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ مظاہرین انتخابات کے خلاف اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے پرامن طریقے سے مظاہرے کر رہے ہیں۔‘”آج کا دن اہم ہے۔ وزیراعظم ینگ لک شناوترا نے کہا کہ ’’وہ تھائی عوام کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ گھروں سے نکلیں اور جمہوریت کی بقا کیلئے ووٹ دیں‘‘۔ ان انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو مناسب طریقے سے انتخابی مہم چلانے کا موقع نہیں مل سکا ، اس لیے یہ واضح نہیں کہ رائے دہی کی شرح کیسی رہے گی۔ملک کی وزیراعظم ینگ لک شیناوترا نے بھی بنکاک میں اپنی رہائش گاہ کے قریب حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ دارالحکومت بنکاک کے تین اضلاع سمیت ملک کے جنوبی علاقوں میں بھی رائے دہی کا عمل متاثر ہوا۔ یہ تمام علاقے بائیکاٹ کرنے والی اپوزیشن ڈیموکریٹ پارٹی کا گڑھ ہیں۔بنکاک میں کچھ رائے دہی مراکز میں مظاہرین نے ووٹ ڈالنے کے خواہشمند افراد کا راستہ روکا اور بعض مقامات پر بیالٹ پیپر ہی رائے دہی مراکز تک پہنچنے نہیں دیئے۔ تھائی لینڈ میں یہ سیاسی بے چینی گزشتہ برس نومبر سے جاری ہے ۔