تکنیکی اداروں کے فارغ 50 فیصد طلبہ حصولِ روزگار میں کامیاب: پروفیسر سہسرابدھے

اردو یونیورسٹی میں اسکول آف کمپیوٹر سائنس عمارت کی تقریب سنگ بنیاد ۔ صدر نشین اے آئی سی ٹی ای کا خطاب
حیدرآباد، 24؍اگست (پریس نوٹ) یہ بات غلط ہے کہ ٹیکنیکل اداروں سے کامیاب محض 25 فیصد طلبہ ہی کو ملازمت حاصل ہوتی ہے۔ ان اداروں سے کامیاب تقریباً 50 فیصد طلبہ روزگار حاصل کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔اس تناسب کو مزید بہتر بنانے کے لیے اساتذہ اور انتظامیہ کے علاوہ انہیں چلانے والے ادارے جیسے اے آئی سی ٹی ای، یو جی سی، حکومت اور سماج کو بھی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر انیل ڈی سہسرابدھے، صدر نشین، اے آئی سی ٹی ای، نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، کیمپس اسکول آف کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی عمارت کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد سی پی ڈی یو ایم ٹی آڈیٹوریم میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کے لکچر کا عنوان ’’تکنیکی اداروں میں معیار اور اصلاحات کی افادیت‘‘ تھا۔ اس موقع پر اسکول آف کمپیوٹر سائنس اینڈ آئی ٹی، اسکول آف کامرس اینڈ بزنس مینجمنٹ اور پالی ٹیکنیک کے اساتذہ اور طلبہ موجود تھے۔ پالی ٹیکنیک میں طلبہ کی جانب سے ایک الکٹرانک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے صدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) نے اساتذہ کے لیے 8 ماڈیول پر مبنی تربیتی پروگرام تیار کیا ہے۔ اس کا مقصد اساتذہ کو صنعت کے لیے درکار ٹیکنالوجی پڑھانے کے قابل بنانا ہے۔ نئے اساتذہ کی تقرری کے لیے بھی اس نئے پروگرام کی کامیابی لازمی رکھی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے آئی سی ٹی ای نے معیارِ تعلیم میں اضافہ کے لیے 10 نکاتی ایجنڈہ تیار کیا ہے۔ اس ایجنڈے کے تحت صنعت میں ہورہی روز بروز تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے کم از کم ہر دو تین سال میں یونیورسٹیوں کو اپنے نصاب میں مناسب تبدیلی یا اضافہ کرنا ضروری ہے۔ پروفیسر انیل نے وزیر برائے فروغ انسانی وسائل جناب پرکاش جاوڈیکر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ تکنیکی تعلیمی اداروں میں فیس کا ڈھانچہ ایسا ہونا چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ غریب طلبہ بھی اس سے استفادہ کرسکیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اداروں کو جوابدہی کی ذمہ داری کے ساتھ خود مختاری دی جائے تاکہ ادارے اپنی سہولت کے ساتھ بہتر کام کرسکیں۔ انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ MOOCs کورسز جو Swayam پر دستیاب سے بھی استفادہ کریں ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیجیٹل لائبریری (این ڈی ایل) پر 1.3 کروڑ کتابیں مفت دستیاب ہیں۔ طلبہ ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے طلبہ کے لیے سافٹ ویئر کی خریدی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ ایسے سافٹ ویئر استعمال کیے جائیں جو مفت دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت بھی بڑے پیمانے پر کم قیمت پر سافٹ ویئر خریدنے کے متعلق غور کر رہی ہے۔ اس موقع پر پروفیسر سہسرابدھے نے طلبہ اور اساتذہ کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اگر آپ ایماندار اور قابل ہوں تو آپ کو کسی کے دبائو میں آنے کی ضرورت نہیں۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے پروفیسر سہسربدھے کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاسی دبائو پر بھی پونے میں واقع اپنے کالج میں شوٹنگ کی اجازت نہیں دی تھی، اس کے باوجود وہ آج اے آئی سی ٹی ای جیسے ادارے کے صدر نشین ہیں۔ انہوں نے مہمان کا یونیورسٹی میں اسکول آف کمپیوٹر سائنس اینڈ آئی ٹی کی عمارت کے سنگ بنیاد رکھنے اور طلبہ سے اظہار خیال کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ ابتداء میں ڈاکٹر ایم اے سکندر، رجسٹرار نے مہمان کاتعارف پیش کیا اور کارروائی چلائی۔ اس موقع پر پروفیسر شکیل احمد، پرو وائس چانسلر، جناب این این ایس ایس رائو، چیف انجینئر سی پی ڈبلیو ڈی، حیدرآباد بھی موجود تھے۔