تپ دق 7000 سال قدیم مرض

تپ دق کے جراثیم یورپ میں 7000 سال پہلے بھی موجود تھے ۔ زبگیڈ یونیورسٹی کے سائنس داں مورئیل میسن اور ان کے ساتھیوں نے تپ دق کے قدیم ترین واقعات میں سے ایک کا پتہ چلایا ہے جس سے 7000 سال پہلے بھی تپ دق کے جراثیم کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔ ہائپر ٹرافک پلمنری آسٹیوپیتھی ( ایچ پی او ) کہلانے والی بیماری کی خصوصیت ایک منظم نئی ہڈی کی طویل ہڈیوں پر پیدائش ہے ۔ محققین نے آثار قدیمہ کے ریکارڈ کی بنیاد پر یہ تجویز پیش کی ہے کہ تپ دق ہزاروں سال پہلے بھی ایچ پی او کی وجہ بنتا تھا۔ ایچ پی او آثار قدیمہ کے ریکارڈ میں ایک نئی دریافت ہے جس سے اس نظریہ کی جانچ مشکل ہوجاتی ہے ۔ اس تحقیق میں مصنف نے ہنگری کے جنوب میں ایک 7000 سال قدیم مقام پر ڈھانچوں کا جائزہ لیا۔ انھوں نے کئی انفیکشنس کا اور ہاضمہ کی بیماریوں کا پتہ چلایا ۔ بعض ڈھانچوں میں ایچ پی او کی علامات نظر آئیں۔ چنانچہ لازمی طورپر تپ دق کے مرض کی موجودگی بھی ثابت ہوتی ہے ۔

انھوں نے اس نظریہ کی توثیق کے لئے خاص طورپر ایک ڈھانچہ پر توجہ مرکوز کی تاکہ اس نظریہ کی جانچ کی جائے ۔ قدیم ڈی این اے کا تجزیہ کیا اور اس کی ہڈیوں کے لیڈس کا بھی اس سلسلہ میں جائزہ لیا۔ دونوں جانچوں سے توثیق ہوئی کہ تپ دق سے پیچیدہ جراثیم متعلق ہیں۔ یہ تنظیم دق اور ایچ پی او کے قدیم ترین معاملات میں سے ایک ہے جن کا اب تک جائزہ لیا گیا ہے ۔ اس زمانہ ماقبل از تاریخ کی یورپی قوم کے حالات پر روشنی پڑتی ہے ۔ یہ ایک حیرت انگیز مقام پر ایک اہم دریافت ہے ۔ یہ صرف آج تک دستیاب ہونے والے بالغ شخص کے ڈھانچہ میں پوری طرح تشکیل پانے والے ایچ پی او کی دریافت ہی نہیں ہے بلکہ واضح طورپر ثابت کرتی ہے کہ یورپ میں 7000 سال قبل بھی تپ دق کا مرض موجود تھا۔ یہ تحقیق رسالہ پی ایل او ایس ون میں شائع ہوئی ہے ۔