کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کی طرف جنھیں دیا گیا حصہ کتاب سے وہ (اب) اعتقاد رکھنے لگے ہیں جہت اور طاغوت پر اور کہتے ہیں ان کے بارے میں جنھوں نے کفر کیا کہ یہ کافر زیادہ ہدایت یافتہ ہیں ان سے جو ایمان لائے ہیں۔ (سورۃ النساء۔۵۱)
’’جبت‘‘ لغت میں ایسی چیز کو کہتے ہیں، جو بیکار محض ہو۔ صاحب المنار لکھتے ہیں کہ وہم پرستی اور خرافات کو جبت کہا جاتا ہے اور طاغوت کی تعریف ادب و لغت کے امام جوہری نے یہ کی ہے کہ ’’طاغوت کا اطلاق کاہن اور شیطان پر بھی ہوتا ہے اور اس شخص کو بھی طاغوت کہتے ہیں، جو کسی گمراہی کا سرغنہ ہو‘‘۔
جنگ احد کے بعد یہود کے دو سرغنے کعب بن اشرف اور حیی بن اخطب چند اور یہودیوں کے ہمراہ مکہ گئے، تاکہ کفار کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے اکسائیں۔ ابوسفیان نے ان سے پوچھا کہ ’’ہم تو اَن پڑھ ہیں اور آپ لوگ اہل علم اور صاحب کتاب ہیں، ہمیں یہ تو بتاؤ کہ راستی پر کون ہے، ہم یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)؟‘‘۔ یہ جانتے ہوئے کہ شرک محض کو توحید خالص سے کیا نسبت ہوسکتی ہے، پوری بے باکی سے کفار مکہ کو خوش کرنے کے لئے جواب دیا کہ ان سے کہیں زیادہ تم ہدایت پر ہو۔ یعنی جانتے بوجھتے سفید جھوٹ بول کر اپنی اخلاقی پستی کا مظاہرہ کیا۔ پھر ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت نہ برسے گی تو کیا رحمت کے پھول برسیں گے۔