مظفر پور / اندور / کولکتہ 19 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) مظفر پور کی ایک عدالت میں سچن تندولکر کے بھارت رتن ایوارڈ کے لئے انتخاب کو چیلنج اور مرکزی وزیر داخلہ و وزیر اعظم پر عوام کے جذبات مجروح کرنے کے الزام میں مقدمہ دائر کردیا گیا ۔ نامور کرکٹ کھلاڑی کو بھی ملزموں میں شامل کیا گیا ہے ۔ یہ مقدمہ قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 420 (دھوکہ دہی اور بد دیانتی ) 419 (تلبیس شخصی کے ذریعہ دھوکہ دہی پر سزا) 417 (دھوکہ دہی کی سزا )،504( نقص امن کے مقصد سے دانستہ توہین )120B (مجرمانہ سازش کی سزا کے تحت دائر کیا گیا ہے ۔ مقدمہ چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ایس پی سنگھ کی عدالت میں مقامی قانون داں سدھیر کمار اوجھا نے دائر کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کا اعلی ترین سیولین اعزاز دھیان چند کے بجائے سچن تندولکر کو دینے سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ۔ وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ ،مرکزی وزیر اسپورٹس اور معتمد مرکزی وزارت اسپورٹس کو بھی عوام کے جذبات مجروح کرنے کا ملزم قرار دیا گیا ہے عدالت نے درخواست سماعت کیلئے قبول کرلی اور آئندہ پیشی 10 ڈسمبر کو مقرر کی گئی ہے ۔ جی ڈی یو کے شیوا نند تیواری کو مقدمہ میں گواہ بنایا گیا ہے ۔ اندور سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی ایم کے سینئر قائد محمد سلیم نے آج کہا کہ مرکز نے ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر کو بھارت رتن کا اعزاز عطا کرنے کا فیصلہ عجلت میں کیا ہے ۔ تاہم اس مسئلہ کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اعزازات سیاست کے میدان میں گھسیٹے نہیں جانے چاہئے ۔ اس سوال پر کہ کیا نریندر مودی حلیف سیاسی پارٹیاں حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے کیونکہ انہیں اس کا تجربہ نہیں ہے ۔ سی پی ایم قائد نے کہا کہ مودی کی وجہ سے ملک میں خود کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 25 نومبر کے اسمبلی انتخابات میں مدھیہ پردیش سے سی پی ایم کے 8 امیدوار مقابلے میں ہیں ۔ کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب مغربی بنگال اسمبلی میں آج سچن تندولکر کو مبارکباد دینے کی ایک قرار داد منظور کی گئی جو حال ہی میں اپنا 200 واں ٹسٹ میچ کھیلنے کے بعد سبکدوش ہوچکے ہیں ۔ یہ قرار داد تندولکر کو روانہ کی جائے گی ۔ریاست کے وزیر امور مقننہ پارتھا چٹرجی نے کہا کہ قرار داد کی تائید تمام سیاسی پارٹیوں کے ارکان نے کی ۔ قرار داد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے کرکٹ کھلاڑی کے ایڈن گارڈن میں 199 ویں میاچ کے آخری دن ان کی تہنیت کا وسیع تر منصوبہ بنایا تھا لیکن میچ تیسرے ہی دن ختم ہوجانے کی وجہ سے اس منصوبہ پر عمل نہیں کیا جاسکا تاہم چیف منسٹر ممتابنرجی نے انہیں شخصی طور پر مبارکباد پیش کی تھی ۔
مودی کیخلاف سابق ڈی جی پی کا ہتک عزت مقدمہ
بی جے پی قائدین ذکیہ جعفری کیس میں سری کمار کے پاس موجود ثبوتوں سے خوفزدہ
نئی دہلی 19 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) گجرات کے سابق چیف منسٹمر، ڈی جی پی آر بی سری کمار، جنھوں نے نریندر مودی کے خلاف فرضی انکاؤنٹر کے مسئلہ کو اُٹھایا تھا آج بی جے پی میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار اور اس پارٹی کے دیگر قائدین کے خلاف سازش اور ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا اور الزام عائد کیاکہ وہ ان (سری کمار) کے خلاف دو دہائی قبل کے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) جاسوسی واقع کو دوبارہ موضوع بنارہے ہیں۔ اس سابق پولیس افسر نے گجرات فسادات کے مقدمات میں (9) حلفنامے داخل کیا تھا جو 2002 ء کے فسادات کے دوران شعبہ انٹلی جنس کے سربراہ تھے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ مودی نے اُنھیں سابق چیف منسٹر شنکر سنہہ واگھیلا کے ٹیلی فون ٹیاپ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ یہ تازہ ترین الزام ایک ایسے وقت منظر عام پر آئے ہیں جبکہ مودی کے ایک انتہائی قریبی اور بااعتماد رفیق امیت شاہ کی جانب سے 2009 ء کے دوران ایک خاتون کی جاسوسی کرنے کا حکم دیئے جانے کا واقعہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ سری کمار نے نریندر مودی کا مہا بھارت کے ویلن دریودھن سے تقابل کرتے ہوئے کہاکہ اُنھوں نے نریندر مودی کے علاوہ بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ اور ان کی پارٹی کی ترجمان میناکشی لیکھی کے خلاف بھی ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے جس میں ایک سائنسدان نمبی نارائن کا نام بھی شامل کیا گیا ہے جنھوں نے اُنھیں سی آئی اے کا ایجنٹ قرار دیا تھا۔ سری کمارنے کہاکہ اُنھوں نے این ڈی اے اور مابعد یو پی اے حکومت کی طرف سے بند کردہ مقدمہ کو دوبارہ موضوع بناتے ہوئے میرے خلاف مذموم و شرپسندانہ مہم شروع کی ہے‘‘ سری کمار کے ساتھ موجود وکیل بریجیش کالپا نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ بی جے پی قائدین کے خلاف پٹیالہ ہاؤز عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس کی پہلی سماعت 21 نومبر کو مقرر ہے۔ کالپا نے دعویٰ کیاکہ ذکیہ جعفری مقدمہ میں سری کمار کے پاس کافی ثبوت ہونے کے پیش نظر اُنھیں ہراساں کیا جارہا ہے کیونکہ ذکیہ جعفری مقدمہ کا فیصلہ 2 ڈسمبر کو متوقع ہے۔