تنازعہ شام کے حل کیلئے روس، ترکی اور ایران کے وفود کی قازقستان آمد

اقوام متحدہ نظرانداز، قیدیوں کے تبادلہ، امداد کی تقسیم پر بات چیت کا امکان
نورسلطان (قزاقستان) ۔ 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ایران، روس اور ترکی کے وفود قازقستان کے شہر نورسلطان میں پنجشنبہ کو اکٹھا ہوگئے تاکہ شام کے تنازعہ کا حل تلاش کرسکیں اور اس مسئلہ کے مستقبل میں کسی بھی حل کیلئے اپنے مفادات کا بھی تحفظ کرسکیں۔ قازقستان کے وزیرخارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہیکہ مذکورہ تینوں طاقتوں کی ٹیموں کے علاوہ شامی حکومت کے مذاکرات کنندگان اور اس کے مسلح مخالفین بھی پنجشنبہ کو یہاں پہنچ چکے ہیں۔ وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق دورخی اور سہ رخی بات چیت سارا دن جاری رہے گی۔ وزارت خارجہ کے بیان میں مزید بتایا گیا ہیکہ اقوام متحدہ میں تعینات شام کے سفیر گیئرپیڈرسن بعد میں نورسلطان آئیں گے۔ بات چیت میں شام کے شمال مغربی خطہ کے شیرادلیب کو مرکزی حیثیت حاصل رہے گی۔ ادلیب کو شامی حکومت کے ایک بہت بڑے حملے سے ستمبر معاہدے کے ذریعہ محفوظ رکھا گیا ہے۔ یہ معاہدہ شام کے رفیق روس اور ترکی کے حمایت باغیوں کے درمیان طئے پایا تھا۔ حکومت کے حامی ایچ آئی ایس گروپ کے اس خطہ پر مکمل کنٹرول ہوجانے کے بعد فضائی بمباری میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔ مذکورہ مذاکرات میں قیدیوں کا باہمی تبادلہ اور انسانی ہمدردی کی اساس پر امداد کی تقسیم کا مسئلہ بھی شامل رہے گا۔ بشارالاسد کی حکومت کے حامی روس نے شدید سفارتی کوششوں کے ذریعہ قازقستان میں اقوام متحدہ کی سفارتی مساعی کو نظرانداز کرکے اپنے طور پر اس کا التزام کیا۔ روس کی طرح ایران بھی شام کا ایک اتحادی ہے جبکہ ترکی نے باغیوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے لیکن اس نے بار بار شام کی جنوبی سرحد پر سرگرم کرد باغیوں پر حملہ کی دھمکیاں ہیں۔ جنوبی خطہ کے تمام کردوں کو ترکی دہشت گرد تصور کرتا ہے۔ روس، دستوری کمیٹی کے قیام پر زور دے رہا ہے۔ اس کمیٹی کی دلچسپی شام کی قیادت میں اس تنازعہ کی ایک ایسی قرارداد منظور کروانا چاہتی ہے جو شام کے مفاد میں ہو۔ تاہم بعض سفارتکاروں کا خیال ہیکہ اگر دستوری کمیٹی قائم کردی گئی تو یہ بہت زیادہ وقت لے گی اور اس سے غیریقینی نتائج پیدا ہوں گے۔