کسی گاؤں میں ایک گڈریا رہتا تھا۔ وہ ہر روز صبح سویرے اپنی بکریاں لے کر جنگل کی طرف جاتا۔ ایک دن گڈریئے کو ایک عجیب مذاق سوجھا۔ اس نے گاؤں کی طرف منہ کرکے زور زور سے چلانا شروع کردیا: لوگو! شیر آگیا، شیر آگیا، دوڑو، دوڑو، مجھے بچاؤ، میری جان خطرے میں ہے۔ گاؤں کے لوگوں نے جب اس کی چیخ پکار سنی تو مختلف ہتھیار ہاتھوں میں لئے اپنے اپنے گھروں سے نکل آئے اور جنگل کی طرف دوڑے۔ جب وہ گڈریئے کے پاس پہنچے تو انہیں وہاں کوئی شیر نظر نہیں آیا۔ گڈریا انہیں دیکھ کر ہنس پڑا اور کہنے لگا: میں نے تو بس شرارت کی تھی، یہاں کوئی شیر نہیں آیا۔ یہ سن کر سب گاؤں والے پیچ و تاب کھاتے ہوئے ناراض لوٹ گئے۔ اب قدرت کی کرنا دیکھئے کہ اس واقعہ کو بیتے چند ہی روز گزرے تھے، گڈریا حسب معمول اپنی بکریاں لے کر جنگل میں گیا کہ ایک شیر ادھر آنکلا، وہ آتے ہی بکریوں کو چیرنے پھاڑنے لگا۔ گڈریا دوڑ کر ایک درخت پر چڑھ گیا اور شور مچانے لگا: لوگو مجھے بچاؤ، شیر آگیا، میں بالکل سچ کہہ رہا ہوں۔ وہ کچھ دیر تک چیختا چلاتا رہا، مگر اس دفعہ کوئی اس کی مدد کو نہ آیا۔ شیر کے جانے کے بعد گڈریا درخت سے نیچے اُترا اور اپنے بچے کھچے ریوڑ کو ہانک کر گاؤں لے آیا۔ وہ بہت ڈرا ہوا تھا۔ اس نے گاؤں والوں کو سارا واقعہ سنایا تو انہوں نے الٹا اسے ملامت کی اور کہا کہ تم نے اس روز جھوٹ بول کر خود ہی اپنا اعتماد گنوا دیا تھا، اب ہم کس طرح تمہاری بات کا یقین کرسکتے تھے؟ ۔