تمام بچوں کو حفظ کرانے آٹو ڈرائیور نظام الدین فاروقی کا عزم

بڑے لڑکے نے حفظ مکمل کرلیا ، دوسرے بیٹے کے 28 پارے مکمل ، تیسرا بیٹا 9 پاروں کا حافظ
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اگست : دین سے دوری انسان کو تباہی و بربادی کے دلدل میں دھنسا دیتی ہے ۔ اگرچہ اسے دنیا تو مل جاتی ہے ۔ دولت شہرت اور عزت اس کے حصہ میں آجاتے ہیں لیکن آخرت تباہ ہوجاتی ہے ۔ آج مسلمانوں کی جو حالت زار ہے اس کا سب سے اہم سبب دین سے ہماری دوری ہے ۔ دین کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں تو زندگی کے ہر میدان خاص کر تعلیمی میدان میں ہماری کامیابی یقینی ہے ۔ قارئین آپ سوچ رہے ہیں کہ یہ خیالات کسی واعظ کے ہیں جو انہوں نے اصلاح معاشرہ کی تحریک میں اپنے وعظ میں معمول کے مطابق ظاہر کئے ہوں لیکن ایسا نہیں بلکہ یہ خیالات ہمارے ایک آٹو ڈرائیور بھائی کے ہیں جنہوں نے اپنے تمام بچوں کو سب سے پہلے علم دین سے آراستہ کرنے کا تہیہ کرلیا ہے ۔ محمد نظام الدین فاروقی ساکن بالا پور ( عمر 40 سال ) گذشتہ 17 برسوں سے آٹو چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی لیکن تعلیم کے سلسلہ کو ترک کرتے ہوئے محمد نظام الدین فاروقی نے آٹو چلانا شروع کردیا ۔ وہ برسوں سے دینی اجتماعات بالخصوص جلسے سیرت النبیؐ میں شریک رہا کرتے تھے ۔ ان جلسوں میں شرکت کے باعث ان کے ذہن و دل میں یہ خیال زور پکڑنے لگا کہ مسلمان لڑکے لڑکیاں دینی تعلیم سے محرومی کے باعث بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں ۔ ان میں حرام و حلال کی تمیز کا فقدان ہے ۔ معاشرہ میں نت نئے قسم کی برائیاں پنپ رہی ہیں ۔ چنانچہ محمد نظام الدین فاروقی اور ان کی اہلیہ نسیم النساء نے جو انٹر میڈیٹ تک تعلیم حاصل کرچکی ہیں اپنے تینوں لڑکوں اور دو لڑکیوں کو حفظ کرانے اور انہیں عالم بنانے کا فیصلہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کی نیتوں اور ارادوں کو قبول کرتے ہوئے بڑے بیٹے محمد شہباز الدین فاروقی کو حافظ قرآن بننے کا اعزاز عطا کیا جب کہ دوسرا لڑکا 12 سالہ محمد شیراز فاروقی عرف محمود 28 پارے حفظ کرچکا ہے ۔ تیسرے فرزند 10 سالہ محمد سیف الدین فاروقی فی الوقت دسواں پارہ حفظ کررہے ہیں امید ہے کہ ایک دیڑھ سال میں وہ بھی حافظ بن جائیں گے ۔ محمد نظام الدین فاروقی کے مطابق سال 2011 میں ان کے بڑے فرزند 15 سالہ حافظ محمد شہباز الدین فاروقی نے ریاستی سطح پر مسابقہ قرآن میں اول مقام حاصل کیا تھا ۔ مدرسہ مصباح العلوم سے حفظ کی تکمیل کے بعد یہ لڑکا عالم کورس کے تیسرے سال میں زیر تعلیم ہے ۔ انہوں نے مزید دو بیٹیوں 5 سالہ ثمرین فاطمہ اور 2 سالہ شیریں فاطمہ کے علاوہ چوتھے بیٹے کو بھی وہ حافظ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے آگے چل کر داعی بنیں ۔ لوگوں تک دین کا پیام پہنچائیں اور معاشرہ کو برائیوں سے بچانے میں مصروف ہوجائیں ۔ عصری تعلیم کے بارے میں محمد نظام الدین فاروقی کا کہنا ہے کہ لوگ عصری اور دینی تعلیم میں فرق پیدا کرتے ہیں لیکن ہر تعلیم کی بنیاد قرآن ہے ۔ قرآن مجید علم کا منبع و مرکز ہے ۔ محمد نظام الدین فاروقی نے جو آٹو چلا کر اپنے خاندان کی گذر بسر کا انتظام کرتے ہیں بتایا کہ وہ یومیہ 250 تا 300 روپئے بآسانی کما لیتے ہیں ۔ آٹو کا کرایہ جانے کے باوجود بھی انہیں ڈھائی سو تا تین سو روپئے بچ جاتے ہیں ۔ اب انہوں نے اپنے دو بچوں کو ادارہ سیاست کے کمپیوٹر سنٹر میں شریک کرایا ہے جہاں وہ کمپیوٹر سیکھ رہے ہیں ۔ امید ہے کہ یہ بچے دینی تعلیم کی طرح کمپیوٹر کی تعلیم میں بھی کامیابی حاصل کریں گے ۔ ویسے بھی جو بچے حفظ کرتے ہیں تو وہ بڑے ہونہار ہوتے ہیں ۔ اس سوال پر کہ وہ دیگر سرپرستوں کو کچھ پیام دینا پسند کریں گے ۔ محمد نظام الدین نے جواب دیا کہ وہ اپنے بھائی بہنوں سے یہی درخواست کرتے ہیں کہ بچوں کو دینی تعلیم دلانے پر توجہ مرکوز کریں کیوں کہ آج معاشرہ میں جو برائیاں پھیل رہی ہیں اس کی اہم وجہ دین سے ہماری دوری ہے ۔ ہمیں ان صاحب کے پاکیزہ جذبات کو دیکھ کر حیرت نہیں ہوئی اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندہ پر رحم کرتا ہے تو اسے علم کی دولت سے مالا مال کردیتا ہے اور علم ایسی دولت ہے جسے کوئی چرا سکتا ہے نہ دبا سکتا ہے بلکہ اسے جتنا تقسیم کیا جائے اس میں اتنی ہی برکت ہوتی ہے ۔ یعنی بانٹنے سے علم کم نہیں ہوتا بلکہ اس میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا رہتا ہے ۔۔