تمام اسکولس میں سرکاری نصاب رائج کرنے حکومت تلنگانہ کا سخت موقف

خانگی اسکولس انتظامیہ کی ناراضگی کو خاطر میں نہ لانے کا فیصلہ ، متعدد شکایات کے بعد اقدام کا ادعا
حیدرآباد۔ 26 مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے سرکاری، خانگی و امدادی اسکولوں میں پہلی تا پانچویں جماعت سرکاری نصاب کی شمولیت کے فیصلہ پر خانگی اسکولوں کے ذمہ داران حکومت سے ٹکراؤ کے موقف اختیار کرچکے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے بھی بالواسطہ طور پر یہ واضح کردیا گیا ہے کہ حکومت اپنے فیصلہ سے دستبرداری اختیار کرنے کے موقف میں نہیں ہے کیونکہ حکومت، طلبہ ، اولیائے طلبہ و سرپرستوں کے مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرچکی ہے۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کے بموجب حکومت نے متعدد شکایات اور من مانی کتب کے خریداری کے لزوم کے عائد کئے جانے کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد ہی اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ ریاست بھر میں یکساں نصاب کو یقینی بنایا جائے جوکہ حکومت کی جانب سے روشناس کردہ ’’سی سی ای طرز تعلیم‘‘ کے معیار کو پورا کرسکے۔ ریاستی حکومت کے کئے گئے اس فیصلہ کے خلاف خانگی اسکولوں کی متعدد انجمنوں نے اجلاس منعقد کرتے ہوئے حکومت کے اقدام کی مخالفت کی راہیں تلاش شروع کردی ہیں۔ بیشتر تنظیموں کے ذمہ داران مسئلہ پر عدالت سے رجوع ہونے سے متعلق غور کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی خانگی اسکولوں کے فورم کے ذمہ داروں نے وزیر تعلیم سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے نمائندگی کی اور کہا کہ اندرون دو یوم نصاب کے متعلق حکومت قطعی فیصلہ کرتے ہوئے سرکاری نصاب کے لزوم کی برخاستگی کو یقینی بنائے، بصورت دیگر خانگی اسکول کے ذمہ داران عدالت سے رجوع ہوں گے۔ سرکاری ذرائع کے بموجب خانگی اسکولوں کے موقف پر حکومت میں شدید برہمی پائی جاتی ہے اور حکومت اسکولوں کے اس موقف پر اسکولوں کے الحاق کی برخاستگی کے متعلق بھی سخت فیصلوں سے گریز نہیں کرے گی۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کو دی گئی ہدایت کے مطابق انہیں اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ سرکاری نصاب کے عدم استعمال کرنے والے اداروں سے کسی قسم کی رعایت نہ کرے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے بیشتر خانگی اسکولوں کے انتظامیہ نے خانگی پبلیشرس کی مطبوعہ کتابوں کے آرڈر دے دیئے ہیں اور ان کی کتب بھی انہیں موصول ہوچکی ہیں لیکن اس کے بعد سرکاری احکامات کے باعث اسکول انتظامیہ و پبلیشرس پریشان ہیں اور یہ فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کہ خانگی پبلیشرس کی مطبوعہ کتب جو نصاب کا حصہ ہیں، وہ فروخت کئے جائیں یا پھر سرکاری کتب کا انتظار کیا جائے۔ ریاستی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بعض اسکول انتظامیہ ، سرکاری نصاب میں غلطیاں تلاش کرتے ہوئے اسے غیرمعیاری قرار دینے کی کوشش کررہے ہیں اور محکمہ تعلیم کے عہدیدار ان سرگرمیوں کا حصہ بنے ہوئے افراد پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ کارپوریٹ طرز تعلیم رکھنے والے اداروں میں بھی سرکاری نصاب کا پڑھایا جانا لازمی قرار دیئے جانے کے بعد اس طرح کی حرکتیں حکومت سے ٹکراؤ کا موجب بن سکتی ہیں۔