تلگو چیانلس کے ٹیلی کاسٹ پر پابندی کے خلاف احتجاج

صحافت کی آزادی کو کچلنے کی کوشش ، چیف منسٹر کیمپ آفس پر صحافیوں کا دھرنا
حیدرآباد۔/9ستمبر، (سیاست نیوز) تلنگانہ میں گزشتہ تین ماہ سے دو تلگو نیوز چینلس کے ٹیلی کاسٹ پر عائد پابندی کے خلاف صحافیوں نے آج چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے کیمپ آفس کے روبرو احتجاج منظم کیا۔ احتجاجی صحافیوں نے ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کرتے ہوئے صحافت کی آزادی کو کچلنے کی کوششوں سے واقف کرایا اور ان سے مداخلت کی اپیل کی۔ چیف منسٹر کے حیدرآباد میں واقع کیمپ آفس کے علاوہ ورنگل میں چیف منسٹر کے دورہ کے موقع پر بھی صحافیوں نے احتجاج کیا۔ حیدرآباد میں وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کے ایک پروگرام کے موقع پر بھی صحافیوں نے چینلس کے خلاف کارروائی پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ خاتون صحافیوں پر مشتمل ایک وفد نے گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی اور بتایا کہ گزشتہ تین ماہ سے دو تلگو نیوز چینلس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے تلنگانہ میں ان کا ٹیلی کاسٹ روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے گورنر سے خواہش کی کہ وہ اس سلسلہ میں فوری مداخلت کریں۔ صحافیوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے ٹیلی کاسٹ کی ہدایت کے باوجود ان چینلس کا بائیکاٹ کیا جارہا ہے۔ گورنر کو چیف منسٹر کیمپ آفس کے روبرو خاتون صحافیوں کی گرفتاری اور چیف منسٹر سے نمائندگی کو روکنے کی تفصیلات سے بھی واقف کرایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گورنر نے کہا کہ وہ صورتحال سے واقف ہیں اور انہیں امید ہے کہ اس مسئلہ کی خوشگوار یکسوئی ہوجائے گی۔ چیف منسٹر کیمپ آفس کے روبرو منہ پر سیاہ پٹیاں باندھے ہوئے خاتون صحافیوں نے نعرہ بازی کی۔ وہ پلے کارڈس تھامے ہوئے تھیں، پولیس نے انہیں حراست میں لے کر گوشہ محل اسٹیڈیم منتقل کردیا جہاں بعد میں رہائی عمل میں آئی۔ احتجاجی صحافیوں کو چیف منسٹر سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ ورنگل میں چیف منسٹر کے دورہ کے موقع پر بھی صحافیوں نے احتجاج کیا اور پولیس نے انہیں چیف منسٹر کے قریب بڑھنے سے روک دیا۔ پولیس اور صحافیوں کے درمیان بحث و تکرار ہوئی جس کے بعد احتجاجیوں کوحراست میں لے لیا گیا۔ حیدرآباد میں وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کے ایک پروگرم میں بعض صحافیوں نے چینلس پر پابندی کا مسئلہ اٹھایا۔ کے ٹی آر نے وضاحت کی کہ چینلس پر پابندی سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مذکورہ چینلوں کو مشورہ دیا کہ وہ کیبل آپریٹرس کی تنظیم سے اس سلسلہ میں بات چیت کریں۔