تلگو میں 35 نمبرات کا لزوم مسلم طلبہ کیلئے نقصان دہ

ایس ایس سی میں اقلیتی طلبہ کی کامیابی کا فیصد گھٹ جانے کا اندیشہ
حیدرآباد ۔ 7 ۔ نومبر : ( نمائندہ خصوصی ) : مسلمان ایسی اقلیت ہے جو تعلیمی لحاظ سے سارے ہندوستان میں سب سے پسماندہ ہیں ۔ غربت کے باعث اکثر مسلم لڑکے لڑکیاں ترک تعلیم پر مجبور ہوجاتی ہیں اور ایس ایس سی تک پہنچتے پہنچتے ان کی تعداد بہت کم رہ جاتی ہے ۔ ایسے میں اگر ایس ایس سی میں کامیابی کے لیے زبان دوم تلگو میں کامیابی کے لیے 20 کی بجائے 35 فیصد نمبرات کا حصول لازمی قرار دیا جائے تو کتنے مسلمان بچے بچیاں کامیاب ہوں گی ۔ اس بارے میں خود حکومت یا محکمہ تعلیمات کے عہدہ دار بھی نہیں بتاسکتے ۔ تاہم ماہرین تعلیم کے خیال میں حکومت کے اس لزوم سے نہ صرف مسلم اقلیت بلکہ تمام لسانی اقلیتوں کو نقصان ہوگا ۔ متحدہ آندھرا پردیش کی کانگریس حکومت نے دراصل یہ نیا شوشہ چھوڑا تھا اور اس کا یہ فیصلہ فی الوقت اقلیتی طلبہ کے لیے ایک بڑی مصیبت بنا ہوا ہے ۔ خود موجودہ حکومت بھی آزمائش میں مبتلا ہوگئی ہے ۔ آرگنائزیشن آف پرائیوٹ اسکولس مینجمنٹ نے متحدہ آندھراپردیش کی سابقہ کانگریس حکومت کے اس فیصلہ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے واضح کردیا تھا کہ یہ فیصلہ اقلیت دشمن فیصلہ ہے ایسے میں تلنگانہ کی موجود حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ جس طرح آندھرا والوں کے دیگر فیصلوں کو بدلا گیا اسی طرح ایس ایس سی میں کامیابی کے لیے تلگو کے پرچہ میں 35 نشانات حاصل کرنے کے لزوم کو بھی برخاست کردیا جائے ۔ حال ہی میں فضل الرحمن خرم صدر ، ایم اے حمید نائب صدر ، کلیم پرویز نائب صدر ، ایس کے بی روف جنرل سکریٹری ، ایم اے رشید اور فیڈریشن آف پرائیوٹ اسکولس مینجمنٹ کے اسوسی ایٹ پریسیڈنٹ جناب محمود ساجد پر مشتمل ایک ایک وفد نے ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمود علی سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں اس مسئلہ سے واقف کرایا اور بتایا کہ کس طرح سابقہ حکومت کے فیصلہ کے باعث اقلیتی طلبہ میں بے چینی اور موجود حکومت کے بارے میں غلط فہمی پائی جارہی ہے جس پر انہوں نے وزیر تعلیم کو اس بارے میں آگاہ کرنے کا تیقن دیا ہے ۔ فیڈریشن آف پرائیوٹ اسکولس مینجمنٹ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر نے اس ضمن میں جو تیقن دیا ہے ۔ اسے پورا کریں گے۔یہ کوئی بڑا مسئلہ بھی نہیں بلکہ سابقہ کانگریسی حکومت کی غلطی اور اقلیت دشمنی سدھارنے ٹی آر ایس حکومت کے لیے ایک زرین موقع ہے ۔ سیاست کیرئیر گائیڈنس کے جناب ایم اے حمید کے مطابق ایس ایس سی میں کامیابی کے لیے تلگو میں 35 فیصد نشانات کا لزوم بہت خطرناک ہے ۔ اس لیے کہ اس سے سب سے زیادہ مسلم طلبہ متاثر ہوں گے پہلے 16+4 نشانات کا لزوم ہوا کرتا تھا لیکن اب طلبہ کے لیے 80 میں سے 28 اور اسکول کی جانب سے دئیے جانے والے 20 میں سے 7 نشانات حاصل کرنا ضروری ہے جو بہت مشکل ہے ۔ اس سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر لسانی اقلیتیں بھی متاثر ہوں گی ایک اور ماہر تعلیم سید خرم نظیر کے خیال میں متحدہ آندھرا پردیش میں 10 لاکھ سے زائد طلبہ خانگی طور پر ایس ایس سی امتحانات میں شرکت کرتے ہیں ان میں اردو میڈیم طلبہ کی تعداد 10 تا 12 ہزار ہوا کرتی تھی جب کہ انگریزی میڈیم کے مسلم طلبہ کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہوتی تھی لیکن تلگو زبان میں 35 مارکس کا لزوم ان طلبہ کی کامیابی میں بہت بڑی رکاوٹ بن جائے گا ۔ ان حالات میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو فوری اقدامات کرتے ہوئے سابقہ آندھرائی حکمرانوں کے فیصلے کو منسوخ کردینا چاہئے ۔اس میں حکومت اور طلبہ دونوں کی بھلائی ہے ۔۔