تلگودیشم کے کچھ ارکان اسمبلی کا مستعفی ہوجانے کا فیصلہ

پارٹی عہدے بھی چھوڑ دئے ‘ کابینہ میںعدم شمولیت پر ناراضگی
حیدرآباد ۔ 2؍ اپریل (سیاست نیوز) آندھراپردیش کابینہ میں توسیع اور بعض وزراء کی علحدگی کے ساتھ ہی تلگودیشم میں ناراض سرگرمیاں نقطہ عروج پر پہنچ چکی ہیں جس کا اندازہ کئی ارکان اسمبلی کے بطور احتجاج مکتوبات استعفوں کی چیف منسٹر چندرابابونائیڈو کو پیش کئے جانے سے ہورہا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے کہا کہ کابینہ میں جگہ نہ ملنے پر سخت احتجاج اور شدید ناراضگی کھلے عام اظہار کر رہے ہیں ۔ چیف منسٹر چندرابابونائیڈو کے دست راست تصور کئے جانے والے ضلع چتور کے کابینہ سے علحدہ کئے ہوئے مسٹر ایل گوپال کرشنا ریڈی نے رکن اسمبلی کی حیثیت سے بھی اپنا استعفی چندرابابونائیڈو کو حوالہ کیا ۔ علاوہ ازیں مسٹر بی اوما مہیشور راو رکن اسمبلی وجئے واڑہ ‘ سی پربھاکر ‘ ڈی نریندر کمار شریمتی انیتا ‘ کے وینکٹ راو ‘ جی بچیا چودھری و دیگر ارکان اسمبلی شامل ہیں جنہوں نے پارٹی عہدوں اور اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے چندرابابونائیڈو نے متعدد ارکان اسمبلی سے بذریعہ فون بات کرکے انہیں سمجھانے کی کوشش کی جس پر بعض ارکان نے دریافت کیا کہ آخرکابینہ میں شامل نہ کئے جانے کی وجہ کیا ہے ۔ اور کہا کہ تلگودیشم کے برسر اقتدار آنے کے بعد پارٹی میں شامل ہوئے دیگر ارکان کو کس طرح کابینہ میں شامل کیا گیا۔ چندرابابونائیڈو کے جانبدارانہ طرز عمل پر ارکان اسمبلی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ۔ بتایاجاتا ہیکہ ضلع سریکاکلم سے چھ مرتبہ منتخب رکن اسمبلی مسٹر گوتو شیواجی اور ان کی دختر جو کہ صدر ضلع تلگودیشم سریکاکلم ہیں چیف منسٹر پر انکے والد کے ساتھ نانصافی کا الزام عائد کیا اور صدر ضلع تلگودیشم عہدے سے استعفی کا فیصلہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں سینئر قائد و سابق وزیر جی بچیا چودھری نے بھی کابینہ میں موقعہ فراہم نہ کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرکے پارٹی عہدے و اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہوجانے کا اعلان کیا ہے ۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ چندرابابونائیڈو نے ناراض ارکان اسمبلی کو سمجھانے اور ان کی ناراضگی کو دور کرنے کے اقدامات کا آغاز کردیا ہے ۔