تلگودیشم کی آندھراپردیش کیساتھ ہمدردیاں، تلنگانہ کیساتھ ناانصافی میں چندرابابو کا کردار

نئے دارالحکومت کیلئے غریبوں سے ناانصافی، وزیرفینانس تلنگانہ ایٹالہ راجندر کابیان
حیدرآباد۔/24جنوری، ( سیاست نیوز ) وزیر فینانس ای راجندر نے الزام عائد کیا کہ تلگودیشم پارٹی کی ساری ہمدردیاں آندھرا پردیش کے ساتھ تھیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ای راجندر نے کہا کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابونائیڈو تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ وہ مختلف شعبوں میں تلنگانہ کو اس کے جائز حقوق سے محروم کرنے مرکز پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو نے دراصل آندھرا پردیش کے عوام کی فلاح و بہبود کے حق میں سنجیدہ نہیں۔ وہ نئے دارالحکومت کے قیام کیلئے غریب کسانوں کی اراضیات حاصل کرتے ہوئے ان سے ناانصافی کررہے ہیں۔ دوسری طرف ان کی ساری توجہ بیرونی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کی جانب مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی پارٹی جو تلنگانہ اور اس کے عوام کی بھلائی کے بارے میں سوچ نہیں سکتی اسے تلنگانہ میں برقراری کا کوئی حق حاصل نہیں۔ انہوں نے تلگودیشم کے تلنگانہ قائدین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ای دیاکر راؤ اور دیگر قائدین آندھرائی قائدین کے ہاتھوں میں بک چکے ہیں اور چندرا بابونائیڈو کی سازشوں پر عمل آوری کیلئے آلۂ کار کے طور پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مخالف تلنگانہ قائدین کو سبق سکھانے کا وقت قریب آچکا ہے اور عوام انہیں تلنگانہ کی مخالفت پر مناسب سبق سکھائیں گے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ میں تلگودیشم قائدین سے آندھرائی حکومت کی ناانصافیوں پر سوال کریں۔ راجندر نے کہا کہ کنٹونمنٹ کے حالیہ انتخابات میں تلگودیشم پارٹی کا صفایا ہوگیا جو خود اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام تلگودیشم سے سخت ناراض ہیں۔ وزیر فینانس نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے مجوزہ انتخابات میں ٹی آر ایس بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی اور کارپوریشن پر اس کا پرچم لہرائے گا۔انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد کے انتخابات میں تلگودیشم پارٹی کاصفایا یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی مخالفت کرنے والی پارٹی میں ان قائدین کی برقراری افسوسناک ہے انہیں عوامی جذبات کا احترام کرتے ہوئے پارٹی سے دوری اختیار کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ اگر تلگودیشم کے تلنگانہ قائدین پارٹی میں برقرار رہتے ہیں تو آنے والے دنوں میں انہیں عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔