تلگودیشم پارٹی آندھرا پردیش اور تلنگانہ کی یکساں ترقی کی خواہاں

حیدرآباد۔/27مئی، ( سیاست نیوز) صدر تلگودیشم پارٹی و چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے تلگو عوام کی بہتری اور ان کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے دونوں ریاستوں تلنگانہ و آندھرا پردیش کی حکومتوں کو ملکر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایک دوسرے کے مابین نفرت و انتقامانہ رویہ سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے اس سے صرف نقصان ہوگا۔ اس مسئلہ پر تلنگانہ حکومت کو سنجیدگی سے غور کرنے کی پرزور خواہش کی۔ مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے آج یہاں گنڈی پیٹ میں منعقدہ تلگودیشم پارٹی کے 24ویں مہا ناڈو پروگرام میں اپنا افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ تلگو عوام کی خوشحالی و ترقی کیلئے تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی زیر قیادت تلنگانہ حکومت اور تلگودیشم پارٹی کی زیر قیادت آندھرا پردیش حکومت کو چاہیئے کہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا اگر کوئی مسائل ہوں تو مل بیٹھ کر حل کئے جاسکتے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر مرکزی حکومت سے مدد و تعاون حاصل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے پارٹی قائدین و کارکنوں سے کہا کہ ترقی کیا چیز ہے تلگودیشم حکومت نے سابق میں ثابت کردکھایا ہے اسی طرح آئندہ بھی آندھرا پردیش میں کردکھائے گی۔ مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے پرزور الفاظ میں کہا کہ تلنگانہ کی ترقی کے مسئلہ پر مباحث کیلئے وہ آج بھی تیار ہیں

اور یہ بھی کہا کہ سال 1995ء کی صورتحال اور آج کی موجودہ صورتحال پر مباحث کئے جاسکتے ہیں۔ صدر تلگودیشم پارٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ تلنگانہ حکومت کے ساتھ ہر لحاظ سے تعاون کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔انہوں نے ریاست آندھرا پردیش کو ترقی دینے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست آندھرا پردیش کی تیز رفتار ترقی کیلئے کوشاں ہیں تاکہ سال2022 تک ریاست آندھرا پردیش کو ملک گیر سطح پر کم از کم ’’ ٹاپ III ‘‘ تیسرا مقام حاصل کرنے ان کے خواب کو پورا کیا جاسکے۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ وہ تلنگانہ کی ترقی سے بھی خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں آندھرا پردیش کی ترقی کیلئے اقدامات کے ایک حصہ کے طور پر ایک طرف کاکتیہ حکمرانوں کی کمان اور دوسری طرف امراوتی حکمرانوں کی کمان بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ان پر ( چندرا بابو نائیڈو اور تلگودیشم پارٹی پر ) تنقیدیں کرنے والے قائدین کو یہی ہمارا جواب رہے گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی ( ٹی آر ایس ) تلگودیشم پارٹی کیلئے مشکلات و مسائل پیدا کرنے کی ممکنہ کوشش کررہی ہے اور تلگودیشم پارٹی قائدین کو بازاری جانوروں کی طرح خرید رہی ہے۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش نے تلنگانہ حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تلگودیشم پارٹی کے چند قائدین کو خرید لینے سے تلگودیشم پارٹی کو ہرگز کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے بلکہ ایک قائد کے چلے جانے سے خود بخود ایک سو قائدین پارٹی میں تیار ہوں گے۔ (سلسلہ صفحہ 6 پر)