ہمارے پاس لاکھوں ارکان اور ہزاروں کارکن موجود۔ صدر تلنگانہ یونٹ ایل رمنا کا ادعا
حیدرآباد 5 نومبر ( پی ٹی آئی ) تلگودیشم تلنگانہ یونٹ نے اپنے 13 ارکان اسمبلی اور دوسرے اہم قائدین کے انحراف سے قطع نظر اس امید کا اظہار کیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں مستحکم ہوگی ۔ تلگودیشم پارٹی کو 2014 اسمبلی انتخابات میں تلنگانہ میں 15 اسمبلی نشستیں حاصل ہوئی تھیں اور ایک لوک سبھا حلقہ پر اس کا امیدوار کامیاب رہا تھا ۔ تاہم اس کے بعد سے 12 ارکان اسمبلی اور واحد رکن پارلیمنٹ نے برسر اقتدار ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی ہے ۔ پارٹی کو مزید دھکا اس وقت لگا جب اس کے تلنگانہ کے ورکنگ صدر اور رکن اسمبلی اے ریونت ریڈی نے حال ہی میں کانگیرس پارٹی میں شمولیت اخؒیار کرلی ۔ ان کے ساتھ قابل لحاظ تعداد میں دیگر قائدین بھی کانگریس میں شامل ہوئے ۔ تلنگانہ میں تلگودیشم کے اب صرف دو ارکان اسمبلی رہ گئے ہیں۔ تلنگانہ تلگودیشم کے صدر ایل رمنا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پارٹی کو کسی بحران کا سامنا ہے ۔ ہمارے پاس لاکھوں ارکان ہیں۔ ہزاروں کارکن ہیں اور سینکڑوں قائدین ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اب ہماری پریشانیاں ختم ہوگئی ہیں۔ اب ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ عوام کی جدوجہد کو مزید موثر انداز میں آگے بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اب بھی تلگودیشم کی ترقیاتی خدمات یاد ہیں جو اس نے اقتدار میں رہتے ہوئے کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں تلگودیشم پارٹی اپنی ضلعی یونٹوں کو مستحکم کرتے ہوئے عوام تک رسائی حاصل کریگی اور پارٹی کیڈر کو مزید سرگرم بنایا جائیگا ۔ چندرا بابو نائیڈو نے اپنا ٹھکانہ حیدرآباد سے آندھرا پردیش کے دارالحکومت کو منتقل کرلیا ہے ۔ انہوں نے حال ہی میں تلنگانہ تلگودیشم یونٹ کی جنرل باڈی سے حیدرآباد میں خطاب کیا تھا ۔ وجئے واڑہ منتقل ہونے کے بعد چندرا بابو نائیڈو بہت کم ہی حیدرآباد کے دورے کر رہے ہیں۔ نائیڈو نے جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کارکنوں سے کہا تھا کہ وہ تنظیم کو مستحکم کرنے پر توجہ دیں اور جہاں تک حکمت عملی تیار کرنے کی بات ہے وہ ان پر چھوڑ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بھی تجربہ ہے کہ کیا بات کرنی ہے اور کب کیا کرنا ہے اور کس حکمت عملی کے تحت آگے بڑھنا ہے ۔ اس کا فیصلہ ان پر چھوڑ دیا جانا چاہئے ۔ پارٹی کارکنوں کو عوام میں یقین رکھنا چاہئے ۔ پارٹی پرچم کے ساتھ انہیں دوبارہ سرگرم ہونے کی ضرورت ہے ۔