تلگودیشم مہاناڈو کے انعقاد کا تنازعہ

چندرابابونائیڈو پر زبردست دباؤ ۔ پارٹی کے بعض قائدین کا موقف اٹل
حیدرآباد ۔ 5؍ اپریل ( سیاست نیوز) تلگودیشم پارٹی مہاناڈو پروگرام منعقد کرنے کے مسئلہ پر تلگودیشم پارٹی قائدین میں گرما گرم مباحث جاری ہیں ۔ آندھراپردیش ریاست سے تعلق رکھنے والے تلگودیشم پارٹی قائدین اس مرتبہ مہاناڈو وجئے واڑہ میں منعقد کرنے کے لئے صدر تلگودیشم پارٹی و چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرابابونائیڈو سے پرزور مطالبہ کر رہے ہیں ۔ جبکہ اسی دوران تلنگانہ تلگودیشم پارٹی قائدین بھی آئندہ ماہ منعقد ہونے والے تلگودیشم پارٹی مہاناڈو حیدرآباد میں ہی منعقد کرنے کے لئے صدر تلگودیشم پارٹی و چیف منسٹر این چندرابابونائیڈو پر زبردست دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ پارٹی کے باوثوق ذرائع نے یہ بات بتائی اور کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سابق میں تلگودیشم پارٹی مہاناڈو اس مرتبہ وجئے واڑہ میں منعقد کرنے کا اظہار کیا گیا تھا ۔ لیکن دس سالہ وقفہ کے بعد تلگودیشم پارٹی کے برسراقتدارآنے کی روشنی میں اس مرتبہ حیدرآباد میں بھی مہاناڈو کا بڑے پیمانہ پر انعقاد عمل میں لانے کا تلنگانہ تلگودیشم پارٹی قائدین اپنا اٹل موقف اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ اس بات کا اظہار کر ر ہے ہیں کہ آئندہ سال مہاناڈو وجئے واڑہ میں منعقد کیا جاسکتا ہے ۔ کیونکہ ریاست تلنگانہ میں پارٹی کو نچلی سطح سے مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے مہاناڈو کے حیدرآباد میں انعقاد کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے ۔ علاوہ ازیں آئندہ ماہ میں گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن انتخابات منعقد ہونے کے قوی امکانات پائے جاتے ہیں اور ان بلدی انتخابات کے لئے بھی پارٹی قائدین اور ورکرس میں جو نیا جوش و حوصلہ پیدا کرنے کے لئے تلگودیشم پارٹی مہاناڈو کے حیدرآباد میں انعقاد کو پارٹی قائدین ناگزیر قرار دے رہے ہیں ۔ حالیہ دنوں کے دوران تلنگانہ قانون ساز کونسل حلقہ گریجویٹ کے لئے اپنی حلیف جماعت بی جے پی امیدوار کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی ۔ اور اس کا کامیابی تلگودیشم پارٹی قائدین نے ہی اپنا اہم رول ادا کیا ہے اور اس کامیابی کی وجہ سے تلگودیشم قائدین و کارکنوں میں زبردست جوش و خروش پایا جا رہا ہے ۔
اسطرح ان تمام حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تلنگانہ تلگودیشم پارٹی قائدین نے صدر تلگودیشم پارٹی مسٹر این چندرابابونائیڈو سے تلگودیشم پارٹی مہاناڈو پروگرام کا آئندہ ماہ حیدرآباد میں انعقاد عمل میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ اسی ذرائع کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کرنے کے لئے خود مسٹر این چندرابابونائیڈو تذبذب کا شکار ہیں ۔