یہ محبت کے مسائل خود نہیں سمجھے کبھی
گرچہ اس کے پیچ و خم اوروں کو سمجھاتے رہے
تلنگانہ ‘ اقلیتیں ‘ اسکیمات و بجٹ
ریاست تلنگانہ میں اقلیتوں کی آبادی آندھرا پردیش میں اقلیتوں کی آبادی سے نسبتا زیادہ ہے ۔ حکومت تلنگانہ نے اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے سلسلہ میں کئی وعدے کئے ہیں ۔ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ بھی کیا گیا تھا ۔ حالانکہ ۔اس وعدہ کا ریاستی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں گورنر کے خطاب میں اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا لیکن چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے اس وعدہ کا اعادہ کیا ہے کہ مسلمانوں کو تحفظات فراہم کئے جائیں گے۔ تحفظات کے وعدہ سے قطع نظر حکومت نے اقلیتوں و مسلمانوں کیلئے دوسری کئی اسکیمات کا اعلان بھی کیا ہے ۔ ریاستی اسمبلی میں کل پیش کئے گئے بجٹ میں مسلمانوں کیلئے 1100 کروڑ سے زیادہ کی رقومات کی فراہمی کا اعلان کیا گیا ہے ۔ یہ بجٹ گذشتہ سال سے نسبتا زیادہ ہے ۔ اس بجٹ میں حکومت نے مختلف اسکیمات اور منصوبوں کیلئے علیحدہ بجٹ کی فراہمی کو بھی واضح کردیا ہے ۔ ان اسکیمات میں فیس باز ادائیگی ‘ اقلیتی طلبا و طالبات کیلئے ہاسٹلس کی تعمیر ‘ اقامتی اسکولس کا قیام ‘ شادی مبارک اسکیم اور دیگر کئی اسکیمات کے علاوہ حج کمیٹی اور ریاستی وقف بورڈز کیلئے گرانٹس بھی شامل ہیں۔ حکومت کے وعدے اور منصوبے اپنی جگہ مسلمانوں کیلئے یقینی طور پر پرکشش ہیں اور جو بجٹ فراہم کیا گیا ہے وہ بھی حالانکہ گذشتہ کی بہ نسبت قدرے زیادہ ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ حکومت کی اسکیمات و منصوبوں پر عمل آوری اور اقلیتی بجٹ کے مکمل خرچ کو یقینی بنانے پر توجہ دی جائے ۔ گذشتہ سال بھی حکومت نے اقلیتوں کیلئے جو بجٹ مختص کیا تھا وہ بھی ٹھیک ہی کہا جاسکتا تھا لیکن اس بجٹ کا ایک بڑا حصہ خرچ ہونے سے رہ گیا اور یہ رقم دوبارہ سرکاری خزانہ میں واپس چلی گئی ۔ اس طرح حکومت کے اعداد و شمار تو پر کشش ہوگئے جسے دنیا کو دکھاتے ہوئے شاباشی حاصل کی جاسکتی ہے لیکن اس کے خرچ کو یقینی بنانے پر توجہ نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کی حالت میں کسی طرح کی بہتری نہیں آسکی ۔ وہ آج بھی بنیادی مسائل کا ہی شکار ہیں اور انہیں سرکاری اسکیمات سے کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے ۔ پر کشش اعلانات سے مقبولیت حاصل کرنے میں حکومت ضرور کامیاب ہوگئی تھی ۔
اس بات بھی حکومت نے جو بجٹ مختص کیا ہے اسے کافی تو نہیں کہا جاسکتا لیکن اضافی بجٹ حاصل کرنے کی بجائے جو بجٹ اب مختص کیا گیا ہے اس کے مکمل خرچ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ جس اسکیم کیلئے جتنی رقم مختص کی گئی ہے وہ اسکیمات اور اقلیتوں کی آبادی کے اعتبار سے کافی نہیں ہے لیکن جتنی بھی مختص کی گئی ہے کم از کم اس کے خرچ کو یقینی بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار ہوں یا ڈپٹی چیف منسٹر ہوں یا حکومت کے دیگر متعلقہ عہدیدار ہوں سبھی کو اس کیلئے ذمہ دار گردانتے ہوئے انہیں جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے ۔ تلنگانہ میں بھی اقلیتیں انتہائی مسائل و پریشانیوں کا شکار ہیں۔ انہیں سرکاری اسکیمات سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے اور دیگر برادریاں پوری طرح سرکاری اسکیمات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں بلکہ انہیں اضافی بجٹ بھی مل رہا ہے ۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اقلیتوں کیلئے جو بجٹ مختص کیا گیا ہے اور جس اسکیم کیلئے جتنی رقم فراہم کی گئی ہے اس کے مکمل خرچ کا بیڑہ اٹھایا جائے ۔ حکومت کی سطح پر بھی اس کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور عہدیداروں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں کوئی کسر باقی نہیں رکھنی چاہئے ۔ حکومت اگر واقعی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے سنجیدہ ہے اور ان کی سماجی ‘ تعلیمی و معاشی حالت کو بدلنا چاہتی ہے تو اسے سرکاری سطح پر اس بجٹ کے خرچ کو یقینی بنانے کیلئے عہدیداروں کو ہدایت دینی چاہئے اور انہیں اس سلسلہ میں جوابدہ بھی بنانے کی ضرورت ہے ۔
حکومت کو صرف اعلانات کرتے ہوئے اور بجٹ میں رقم مختص کردینے پر اکتفا نہیں کرنا چاہئے ۔ سرکاری اسکیمات کا پوری سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہوئے انہیں زیادہ آسان اور سہل بنانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ زیادہ سے زیادہ اقلیتیں اس سے فائدہ اٹھاسکیں اور ان کی حالت کو بہتر بنایا جاسکے ۔ اقلیتی اداروں اور تنظیموں کو بھی اس سلسلہ میں ذمہ دارانہ رول نبھانا چاہئے ۔ کچھ ادارے یقینی طور پر اس سلسلہ میں بے تکان جدوجہد کر رہے ہیں اور اس کے ثمرات بھی سامنے آ رہے ہیں لیکن صرف چند گوشوں کی کوششوں سے مسلمانوں کی حالت کو بدلا نہیں جاسکتا ۔ اس کیلئے خود عوام میں بھی شعور بیدار ہونا چاہئے اور انہیں ان اسکیمات سے استفادہ کیلئے پہل کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومت کو خود بھی اقلیتوں کے مسائل کی یکسوئی کے تئیں اپنی سنجیدگی کا ثبوت دینا چاہئے ۔ حکومت کی اسکیمات میں خود حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے رکاوٹیں پیدا کرنے کے طریقہ کار کو ختم کرنے پر حکومت کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔