تلنگانہ ۔ مہاراشٹرا آبی معاہدہ پر تلنگانہ کانگریس کا احتجاج

ریاست بھر میں کلکٹرس کو یادداشتوں کی پیشکشی ۔ حکومت تلنگانہ پر سخت تنقید
حیدرآباد ۔ 23 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : کانگریس پارٹی کی جانب سے سارے تلنگانہ میں سیاہ جھنڈیوں سے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے تلنگانہ مہاراشٹرا کے درمیان طئے پائے معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے کلکٹرس کو یادداشت پیش کی گئی ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے گاندھی بھون سے کلکٹر حیدرآباد تک احتجاجی ریالی منظم کرتے ہوئے کلکٹر کو یادداشت پیش کی ۔ اس احتجاجی ریالی میں ورکنگ پریسیڈنٹ تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر ملو بٹی وکرامارک سابق ارکان پارلیمنٹ مسٹر وی ہنمنت راؤ مسٹر ایم انجن کمار یادو سابق وزراء مسٹر ڈی ناگیندر مسٹر پی لکشمیا ، سابق صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر سید عظمت اللہ حسینی سابق سکریٹریز تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر سید یوسف ہاشمی ڈاکٹر ایم اے انصاری مسٹر صمد خاں ، ترجمان تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی مسٹر سید نظام الدین ، صدر گریٹر حیدرآباد سٹی کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ مسٹر شیخ عبداللہ سہیل صدر یوتھ کانگریس انیل کمار یادو ، سابق کارپوریٹر مسٹر محمد غوث کانگریس قائدین سید شوکت رحمت علی مسٹر ساجد شریف کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر اپنے شخصی مفادات کے لیے مہاراشٹرا کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تلنگانہ کے مفادات کو نقصان پہونچانے آج مہاراشٹرا سے معاہدہ کررہے ہیں ۔ جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ اس معاہدے کے خلاف کانگریس پارٹی سارے تلنگانہ میں سیاہ پرچموں کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے اضلاع کلکٹرس کو یادداشت پیش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاریکی معاہدے کو حکومت کی جانب سے تاریخی معاہدہ قرار دیتے ہوئے اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نیا معاہدہ نہیں ہے ۔ کانگریس کے دور حکومت میں متحدہ آندھرا پردیش کے دوران مہاراشٹرا سے معاہدہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کلکٹر حیدرآباد بجاتاراکم کو پیش کردہ یادداشت میں بتایا کہ 1975-2012 کانگریس حکومتوں نے مہاراشٹرا سے کیے معاہدے کئے ہیں تاکہ دریائے گوداوری کے پانی سے بھر پور استفادہ کیا جاسکے ۔ کانگریس حکومت نے 152 میٹر بلندی سے 7 اضلاع کے 16.4 لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے اور پینے کا پانی سربراہ کرنے کے لیے 38,500 ہزار کروڑ روپئے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ جس میں حیدرآباد کو 30 ٹی ایم سی پانی سربراہ کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا ۔ تاہم ٹی ار ایس نے تلنگانہ کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے ذاتی اور مہاراشٹرا کے مفادات کو اہمیت دیتے ہوئے بلندی کو 152 میٹر سے گھٹا کر 148 کردیا ہے اور پراجکٹ کی قیمت کو 38,500 کروڑ سے بڑھا کر 83,000 کروڑ کردی گئی ہے جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔۔