تلنگانہ کے کنٹراکٹ ملازمین کی باقاعدہ خدمات

80 ہزار ملازمین کو فائدہ، طلبہ کااظہار ناراضگی، کے سی آر کے مثبت اقدامات
حیدرآباد ۔ 5 ڈسمبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے سلسلہ میں جو اقدامات کئے جارہے ہیں اس کے خلاف حکومت کو طلبہ کی سخت برہمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست کے مختلف محکمہ جات و اداروں میں خدمات انجام دے رہے کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کے جو احکام جاری کئے ہیں اس سے طلبہ میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ بنانے کے احکامات سے 90 محکمہ جات میں خدمات انجام دے رہے 80 ہزار ملازمین کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے لیکن حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے خلاف لاکھوں طلبہ برہمی کا اظہار کررہے ہیں جوکہ علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کی صورت میں ملازمتوں کے حصول اور مواقع پیدا ہونے کے منتظر تھے۔ جامعہ عثمانیہ، کاکتیہ یونیورسٹی کے علاوہ دیگر یونیورسٹیوں کے طلبہ اور علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے قائم کی گئی طلبہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے بھی حکومت تلنگانہ کے فیصلہ کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کنٹراکٹ ملازمین خدمات کی بحالی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے منظم کئے اور جامعہ عثمانیہ میں طلبہ کی بڑی تعداد نے حکومت کے اس اقدام کے خلاف طویل مدتی بھوک ہڑتال بھی منعقد کی لیکن حکومت اور ذرائع ابلاغ اداروں کی جانب سے اس احتجاجی مہم کو نظرانداز کرتے ہوئے طلبہ کی ہڑتال کو جبراً ختم کروادیا گیا۔ ریاست تلنگانہ کے مختلف محکمہ جات میں خدمات انجام دینے والے تقریباً 80 ہزار سے زائد کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات باقاعدہ بنائے جانے کی صورت میں ان ملازمین کے خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا لیکن جو لوگ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے ساتھ سرکاری ملازمتوں میں اپنے حصہ کے حصول کے خواب دیکھ رہے تھے ان کے خواب چکناچور ہوتے نظر آرہے ہیں۔ چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے کئے گئے اس اقدام کی نہ صرف طلبہ کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے بلکہ سرکاری ملازمتوں میں حصہ حاصل کرنے کی جدوجہد کرنے والے طبقات میں بھی ناراضگی پائی جاتی ہے۔ ریاست آندھراپردیش کی تقسیم کے فوری بعد پیدا شدہ صورتحال میں یہ توقع کی جارہی تھی کہ حکومت تلنگانہ کو سرکاری ملازمین کا زبردست تعاون حاصل ہوگا لیکن صورتحال اب تک بھی عجیب و غریب بنی ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ جو بتائی جارہی ہے وہ آل انڈیا سرویسیس کے عہدیداروں کی تخصیص کے عمل میں پیدا شدہ رکاوٹ ہے۔ حکومت کا ماننا ہیکہ آل انڈیا سرویس عہدیداروں کی تخصیص میں مرکزی حکومت کی جانب سے کی جارہی تاخیر کے سبب ریاست تلنگانہ کے سرکاری محکمہ جات کی کارکردگی میں بہتری پیدا نہیں ہو پارہی ہے لیکن سرکاری ملازمین کا یہ کہنا ہیکہ حکومت کا طرز کارکردگی تبدیل ہونے کے سبب فوری طور پر محکمہ جات کی حالت میں سدھار لایا جانا دشوار کن ہے۔