حیدرآباد ۔ 5 نومبر ۔(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ نے تشکیل تلنگانہ کے بعد آج پہلا بجٹ پیش کرتے ہوئے اقلیتوں کے لئے جملہ 1030 کروڑ منصوبہ بند بجٹ کی تخصیص کی ہے۔ حکومت کی جانب سے محکمہ اقلیتی بہبود کے لئے مختص کردہ بجٹ میں شادی مبارک اسکیم کے علاوہ تلنگانہ اسٹڈی سرکلس کے لئے علیحدہ بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اِسی طرح دائرۃ المعارف، اُردو اکیڈیمی و دیگر ادارہ جات کی کارکردگی کو مؤثر بنانے کیلئے علیحدہ بجٹ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ بہترین اسکولوں میں اقلیتی طلبہ کے داخلوں کیلئے بھی نئے منصوبہ کے تحت حکومت نے بجٹ مختص کیا ہے۔ حکومت تلنگانہ نے آج پیش کردہ ریاست کے پہلے بجٹ میں اقلیتوں کو 1030 کروڑ کے بجٹ کی تخصیص کے ذریعہ سنہرے تلنگانہ کے خواب کی تعبیر کی سمت پیش قدمی کا آغاز کردیا ہے۔ مطالبات ِ زر کے مطابق حکومت نے تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے 53 کروڑ روپئے بطور گرانٹ اِن ایڈ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِسی طرح سروے کمشنر وقف کو 11 کروڑ روپئے فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ منصوبہ بند بجٹ میں کی گئی ادارہ جاتی تخصیص میں دائرۃ المعارف کو 2 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہیں جبکہ تلنگانہ اُردو اکیڈیمی کو 12 کروڑ روپئے بطور گرانٹ اِن ایڈ فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ مرکز تعلیمی ترقی برائے اقلیتی طلبہ (سی ای ڈی ایم) کو 3 کروڑ روپئے بطور گرانٹ اِن ایڈ فراہم کئے جائیں گے۔ تلنگانہ حج کمیٹی کے لئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے 2 کروڑ روپئے گرانٹ اِن ایڈ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ قدیم اسکیم شادی خانہ و اُردو گھر کے تعمیری کاموں کی تکمیل کے لئے حکومت کی جانب سے 10 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ کی تفصیلات میں پیش کردہ مطالبات زر کے مطابق دودیکلا مسلم کوآپریٹیو سوسائٹی فیڈریشن لمیٹیڈ کیلئے 50 لاکھ روپئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ نئی اسکیم کے طور پر تلنگانہ اسٹڈی سرکلس میں طلباء کو تربیت کی فراہمی کے لئے 6 کروڑ روپئے کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ بہتر اسکولوں میں داخلہ کی اسکیم جس کے تحت اعلیٰ پیمانہ کے اسکولوں میں پہلی تا بارہویں جماعت مفت تعلیم کا منصوبہ ہے، اِس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے 2 کروڑ 80 لاکھ روپئے کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے مطالبات ِ زر کے مطابق گرجا گھر اور عیسائی قبرستانوں کے تعمیری و مرمتی کاموں کی انجام دہی کیلئے ایک کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں اور عیسائیوں کے مقدس سفر برائے یروشلم کے لئے دو کروڑ روپئے بطور گرانٹ اِن ایڈ مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے معلنہ لڑکیوں کی شادی کے موقع پر 51 ہزار روپئے کی ادائیگی کی اسکیم کو روبہ عمل لانے کے لئے حکومت نے 100 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ مرکز کی معاونت سے چلائے جانے والے اسکالرشپس و دیگر منصوبہ جات کو قابل عمل بنانے کے لئے حکومت نے بطور گرانٹ اِن ایڈ علی الترتیب 15 کروڑ روپئے اور 90 کروڑ روپئے جملہ 105 کروڑ روپئے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اِسی طرح حکومت تلنگانہ کی جانب سے شروع کردہ فیس کی باز ادائیگی اسکیم ’’فاسٹ‘‘ فینانشیل اسسٹنٹس ٹو اسٹوڈنٹس آف تلنگانہ کیلئے 400 کروڑ روپئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ریاستی حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی اسکالرشپس کی ادائیگی کے لئے 100 کروڑ روپئے کی تخصیص مطالبات زر میں پیش کی گئی ہے۔ حکومت تلنگانہ کے منصوبہ بند بجٹ میں محکمہ اقلیتی بہبود کو فراہم کردہ 1030 کروڑ میں اقلیتوں کی سماجی و معاشی حالت کا مطالعہ کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے
اور اِس منصوبہ کے تحت ایک کروڑ 89 لاکھ 22 ہزار روپئے کی تخصیص مطالبات زر میں پیش کی گئی ہے۔ تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو حکومت نے 9 کروڑ 20 لاکھ روپئے بطور گرانٹ اِن ایڈ برائے تنخواہ مختص کئے ہیں جبکہ تلنگانہ ریاستی کرسچن فینانس کارپوریشن کیلئے 80 لاکھ روپئے کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ ریاست تلنگانہ میں رہائشی اسکولس برائے اقلیتی طالبات کے مد میں جملہ 20 کروڑ روپئے مختص کئے گئے جن میں عمارتوں کے کرایہ کے علاوہ دیگر تمام ضروریات کیلئے علیحدہ مدات کی وضاحت کردی گئی ہے۔ اجتماعی شادیوں کی اسکیم جو پیشرو حکومت میں بھی جاری تھی، اِسے حکومت تلنگانہ نے دیگر اقلیتی طبقات کیلئے جاری رکھتے ہوئے 5 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ بینک کے توسط سے اقلیتی نوجوانوں کو قرضہ جات کی اجرائی میں حکومت کی سبسیڈی کی ادائیگی کیلئے حکومت نے 95 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جن کے ذریعہ اقلیتی بے روزگار نوجوانوں کو فینانس کارپوریشن کی سبسیڈی جاری کی جائے گی۔ حکومت تلنگانہ نے غیر منصوبہ بند بجٹ کے تحت محکمہ اقلیتی بہبود کو 2 کروڑ 13 لاکھ 81 ہزار روپئے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ منصوبہ بند بجٹ میں مختص کردہ 1030 کروڑ کے بجٹ کے علاوہ ہوگا۔