جشن تلنگانہ سے جناب ظہیر الدین علی خاں اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔3مارچ(سیاست نیوز)جشن تلنگانہ تقریب کے موقع پر مختلف سماجی ‘ سیاسی وفلاحی تنظیموں کے علمبرداروں نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے متعلق مسلمانوں کے اندر پائی جانے والی بے چینی اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے خطرات کے متعلق پائے جانے والے خدشات کو دور کرنے میں روزنامہ سیاست کے گرانقدر تعاون کا ناقابلِ فراموش قراردیا۔ مظہر ایجوکیشن اور اے پی اُردو فورم کے زیر قدیم پریس کلب بشیر باغ میں منعقدہ جشن تلنگانہ کی صدرات اسمعیٰل الرب انصاری نے کی جبکہ مہمانِ خصوص کی حیثیت سے جناب ظہیر الدین علی خان‘ مولانا حامد محمد خان صدر ایم پی جے‘ حافظ پیر شبیر احمد ایم ایل سی‘نواب میر کاظم علی خان صدر امبیڈکر نیشنل کانگریس ‘ جناب ثناء اللہ خان چیف کنونیر ایس سی ‘ ایس ٹی‘ بی سی ‘مسلم فرنٹ ‘ جناب سیدعلی یداللہی سینئرکانگریسی قائد کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ سرمائے داروں اور مفاد پرست قائدین کی شدید مخالفت اور سازشوں کے باوجود علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا عمل یقینی مراحل میںپہنچ گیا ہے اور اب علاقہ تلنگانہ میںپسماندگی کاشکار تمام طبقات کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کے لئے جدوجہد ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ایک فیصد سے کم آبادی کے باوجو د مسلمانوں نے اس ملک پر چار سوسال تک حکمرانی کی مگر اپنے اقتدار کی حفاظت اور اولاد کو سلطنت کا حاکم بنانے کی منصوبہ سازی کے علاوہ کچھ اور کارنامہ اسلام یا مسلمانوں کے لئے انجام نہیں دیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں مسلمانوں کے ساتھ انصاف نہیںکیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ باوجود اسکے کہ آزاد ہندوستان میںجمہوری نظام قائم کیا گیا مگر ڈیموکرسی میںسب سے زیادہ نقصان اور استحصال کا شکار مسلمان اور بی سی طبقہ کو ہوا۔ مفاد پرست سیاسی جماعتوں اور قائدین پر مسلمانوں کوفرقہ پرست طاقتوں سے خوف دلاکر اقتدار تک پہنچنے کی سازش رچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا سب سے زیادہ فائدہ مفادپرست سیاسی جماعتوں کوہوا ۔ انہو ںنے مزیدکہاکہ فسادات اورفرقہ پرستی کی آگ کانشانہ غریب مسلمان ہی بنے ‘ مائوں اور بہنوں کی عصمتوں کو تار تار کیا گیا‘ مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی مگر ہندوستان بھر میںپیش آئے کسی بھی فرقہ وارانہ تشدد میں کسی بھی مسلم قیادت کو کوئی نقصان نہیںپہنچا جبکہ مسلم قیادت اسلام اور فسطائی طاقتوں کا خوف دلاکر اپنے اقتدار کو مضبوط ومستحکم کرنے میںکامیاب رہی۔انہو ںنے آندھرا پردیش میں علاقہ تلنگانہ کے مسلمانوں اور پسماندگی کا شکار دیگر طبقات کے ساتھ ہوئے ناانصافیوں کا بھی اس موقع پر ذکر کیا۔
انہوں نے مجوزہ ریاست تلنگانہ میں دلت مسلم اتحاد کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ ریاست کی عاجلانہ ترقی ‘ سماجی مساوات کا فروغ اور تلنگانہ سے فرقہ پرستی کے خاتمہ کے لئے دلت مسلم اتحاد پورے ہندوستان کے لئے ایک مثال بن کر ابھرے گا۔جناب ظہیر الدین علی خان نے شہدائے تلنگانہ کے بعد کانگریس صدر سونیاگاندھی کی ہٹ دھرمی کو تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا سبب قراردیا۔مولانا حامد خان نے کہاکہ تلنگانہ تحریک میں مسلمانوں کے دانشور طبقہ کی شمولیت علاقہ تلنگانہ میںایک اور پولیس ایکشن کی روکنے کا ذریعہ بنا۔ حافظ پیر شبیر احمد نے کہاکہ روزنامہ سیاست نے ناصرف اضلاع کے مسلمانوں میںپائی جانے والی بے چینی کودور کرنے میںکامیاب رہا بلکہ تلنگانہ تحریک کے متعلق شعور بیداری مہم کے ذریعہ مسلمانوں کے اندر پائے جانے والے ڈر وخوف کو بھی نکالنے میںسیاست کا اہم رول رہا ہے۔انہوں نے گنبدوں کے شہر حیدرآباد کومجسموں کے شہر میںتبدیل کردینے کا بھی آندھرائی قائدین پر الزام عائد کیا۔ اس موقع پر سوسائٹی کے ذمہ داران نے جناب ظہیر الدین علی خان‘ مولانا حامد محمد خان ‘ ثناء اللہ خان کو تلنگانہ تحریک میں سرگرم رول ادا کرنے پر تہنیت پیش کرتے ہوئے گل پوشی اور شال پوشی بھی کی۔