کے سی آر کو ثبوت پیش کرنے کا چیلنج، چندرا بابو نائیڈو کی پریس کانفرنس
تلنگانہ سے قومی سیاست میں تبدیلی کا آغاز
حیدرآباد۔5 ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے پراجیکٹس میں رکاوٹ پیدا کرنے سے متعلق ٹی آر ایس کے الزامات کو مسترد کردیا اور چیلنج کیا کہ اس سلسلہ میں ثبوت پیش کریں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ایک سوال کے جواب میں چندرا بابو نائیڈو نے کہاکہ میں بارہا یہ واضح کرچکا ہوں کہ دونوں ریاستوں کو یکساں طور پر ترقی کرنی چاہئے لیکن ٹی آر ایس اور کے سی آر کی جانب سے جھوٹا پروپگنڈہ کیا جارہا ہے۔ میں نے بارہا اس بات کی اپیل کی کہ ہم بیٹھ کر باہم مسائل کی یکسوئی کریں۔ میں اور راہول گاندھی دونوں ریاستوں کی یکساں ترقی کے حق میں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں چندرا بابو نائیڈو نے عوامی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے بعد ان کے زیر اثر کام کرنے کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ تلنگانہ کے لیے علیحدہ انتخابی منشور تیار کیا گیا ہے اور پروفیسر کودنڈارام کنوینر ہیں۔ محاذ کی تمام جماعتوں کی جانب سے منشور پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ان کی مداخلت سے متعلق جان بوجھ کر غلط پرچار کیا جارہا ہے۔ نائیڈو نے ریونت ریڈی کی گرفتاری کا حوالہ دیا اور کہا کہ انتخابی میں ماحول میں یہ پہلا واقعہ ہے جب رات دیر گئے کسی کے گھر کا دروازہ توڑ کر گرفتار کیا گیا ہو۔ اس سے کے سی آر کی مایوسی کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اس معاملہ کا سنگین نوٹ لیا اور ڈائرکٹر جنرل پولیس کی سرزنش کی گئی۔ گزشتہ ساڑھے چار سال میں عوام نے جو خواب دیکھا تھا اسے پورا نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ مالیاتی طور پر ایک مستحکم ریاست ہے اور بہتر ماحولیات کے سبب ترقی کے روشن مواقع ہیں۔ اگر ریاست کو صحیح انداز میں ترقی دی جائے تو کسان، نوجوانوں اور عام آدمی کو فوائد پہنچائے جاسکتے ہیں لیکن گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں عوام کو فوائد حاصل نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے قومی سطح کی سیاست میں تبدیلی کا ایک آغاز ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس اور بی جے پی عوام میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور سماج کو تقسیم کرنے کی یہ کوششیں قابل قبول نہیں۔ انہوںنے عوام سے اپیل کی کہ وہ رائے دہی میں بھرپور حصہ لیں کیوں کہ یہ تلنگانہ اور ان کے مستقبل کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائے دہی سے دو دن قبل اور دو دن بعد تعطیلات ہیں لیکن عوام کو رائے دہی میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔ تلنگانہ جناسمیتی کے صدر پروفیسر کودنڈارام نے کہا کہ تلنگانہ جدوجہد میں عوام نے اس امید کے ساتھ قربانی دی کہ ان کے لیے مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک خاندان کی بھلائی کو ریاست کی ترقی نہیں کہا جاسکتا۔ وقت آچکا ہے کہ کے سی آر حکومت کو بے دخل کیا جائے جس نے عوام کے ووٹ حاصل کرتے ہوئے عوام کو نظرانداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ قیام کے سلسلہ میں جو خواب دیکھا گیا تھا اس کی تکمیل کے لیے عوامی اتحاد کو ووٹ دیا جائے۔ سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری پی سدھاکر ریڈی نے کے سی آر حکومت کو بدعنوان قرار دیا اور کہا کہ حکومت کو بے داخل کرتے ہوئے تلنگانہ کے قیام کے مقاصد کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔