بجٹ 2017-18 میں ریاست کے ترقیاتی اقدامات کے لیے مرکزی امداد کا اعلان
حیدرآباد۔2فروری(سیاست نیوز) مرکزی بجٹ میں ریاست تلنگانہ کے منصوبوں کو مرکزی حکومت کی امداد اور حصہ میں 3000کروڑ تک رقومات کو منظوری حاصل ہوئی ہے۔ بجٹ 2017-18میں ریاست تلنگانہ کو مختلف منصوبوں کے تحت 3000کروڑ سے زائد رقومات کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے جس میں سنگارینی کالریز کو 1600کروڑ کی تخصیص شامل ہے۔ مرکزی حکومت نے ریاستی حکومت کے مختلف منصوبوں کو مرکزی امداد کے طور پر رقومات کی تخصیص کا اعلان کیا ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس مسٹر ارون جیٹلی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے بجٹ کے مطابق ریاست تلنگانہ میں صنعتی ترقی کیلئے 50کروڑ کی تخصیص عمل میںلائی گئی ہے جبکہ 10کروڑ روپئے قبائیلی یونیورسٹی کے لئے منظور کئے گئے ہیں۔ اسی طرح تلنگانہ میں این آئی اے کے دفتر اور عملہ کی امکنہ اسکیم کیلئے مرکزی حکومت نے علحدہ فنڈس کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے ۔ یورانیم اے ایم ڈی ریسرچ سنٹر کیلئے مرکزی حکومت نے 122.5کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت کے بجٹ میں سالار جنگ میوزیم کے مشرقی و مغربی حصہ کے ترقیاتی کاموں کے لئے 27.4کروڑ مختص کئے ہیں اور جاپان کی مدد سے تیار کی جانے والی آئی آئی ٹی کیلئے مرکز نے 75کروڑ روپئے کی منظوری فراہم کی ہے۔ ریاست میں قائم کئے جا رہے انٹرنیشنل اڈوانسڈ ریسرچ سنٹر فار پاؤڈر میٹلرگی اینڈ مٹیریئلس حیدرآباد کے لئے 59.9کروڑ کی تخصیص کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انیمل بائیو ٹیکنالوجی کیلئے 64کروڑ کی تخصیص عمل میںلائی جائے گی جبکہ سنٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگناسٹکس کیلئے 38.2کروڑ روپئے کی تخصیص کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ریاست میں شہری علاقوں کی ترقی کیلئے مرکزی امداد کے طور پر 195کروڑ روپئے مختص کئے ہیں جبکہ سڑکوں کی ترقی کیلئے 200کروڑ کی تخصیص کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دیہی ترقیاتی عمل کو جاری رکھنے کیلئے مرکزی حکومت نے تلنگانہ کو 150کروڑ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے کی جانے والی اس تخصیص میں ریلوے کے ترقیاتی کا موں کے لئے 1ہزار729کروڑ کی تخصیص عمل میںلائی گئی ہے اور پدا پلی تا جگتیال نئی ریلوے لائن کو منظوری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ریاست کی جانب سے اس کے علاوہ دیگر منصوبوں کی عاجلانہ تکمیل کیلئے فنڈس کی تخصیص کا مطالبہ کیا گیا تھا۔این آئی اے کے دفتر اور عملہ کیلئے امکنہ اسکیم کو منظوری فراہم کی گئی لیکن رقم کی تخصیص کے متعلق کوئی صراحت نہیں کی گئی ۔