تقسیم ریاست کے معاہدہ کی خلاف ورزی ، وزیر پنچایت راج و آئی ٹی تلنگانہ کے ٹی آر کا بیان
حیدرآباد۔/31اکٹوبر، ( سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ نئی دہلی میں ’ انڈیا ٹو ڈے ‘ ایوارڈ تقریب میں شرکت کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے راما راؤ نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو ریاست کی تقسیم کے سلسلہ میں کئے گئے معاہدوں کی صریح خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مختلف شعبوں میں تلنگانہ کیلئے مسائل پیدا کرنے سازشیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید بل 2014 کے تحت مختلف شعبوں میں دونوں ریاستوں کی حصہ داری طئے کردی گئی لیکن افسوس کہ چندرا بابو نائیڈو اس معاہدہ کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ اس سلسلہ میں راما راؤ نے برقی شعبہ میں کی جارہی ناانصافیوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ کے مطابق برقی کی پیداوار کا 48فیصد حصہ تلنگانہ کو ملنا چاہیئے لیکن چندرا بابو نائیڈو اس حصہ سے محروم رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سری سیلم پاور پراجکٹ میں برقی کی تیاری روکنے سے متعلق آندھرا پردیش حکومت کی کوششوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے برقی کی پیداوار روکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار روکنے کیلئے چندرا بابو نائیڈو مرکزی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ راما راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کے خلاف چندرا بابو نائیڈو کے مختلف اقدامات کو چندر شیکھر راؤ نے بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی جانب سے کئے گئے سوالات کا نائیڈو کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ اگر چندرا بابو نائیڈو اپنے دعویٰ میں سچے ہیں تو انہیں حقائق پیش کرنے کیلئے تیار ہونا چاہیئے۔ راما راؤ نے تلگودیشم تلنگانہ قائدین کے دورہ دہلی پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ قائدین تلنگانہ کیلئے سہولتیں حاصل کرنے کے بجائے حکومت کے خلاف پروپگنڈہ کررہے ہیں۔ تلگودیشم قائدین مرکزی حکومت سے رجوع ہوکر مختلف شعبوں میں ٹی آر ایس حکومت کی عدم کارکردگی کی شکایت کرتے ہوئے بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے تلگودیشم قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست سے باہر نکلتے ہی داخلی سیاست کو ترک کردیں اور ہمیں متحدہ طور پر ریاست کے مفادات کے تحفظ کی کوشش کرنی چاہیئے۔ انہوں نے تلگودیشم کو اپنے رویہ میں تبدیلی کا مشورہ دیا اور کہا کہ انہیں تلنگانہ عوام کی ترقی کیلئے حکومت سے تعاون کرنا چاہیئے۔ اپوزیشن کا مطلب صرف نکتہ چینی کرنا نہیں بلکہ تعمیری تجاویز پیش کرنا ہے۔