کالجوں میں داخلوں کے لیے آدھار کا لزوم ، طلبہ کو دشواری
حیدرآباد۔28مئی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے محکمہ تعلیم اور اعلی تعلیم پر سپریم کورٹ کے احکام لاگو نہیں ہوتے یا ان محکمہ جات نے سپریم کورٹ کے احکام پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے!ریاست تلنگانہ میں انٹر میڈیٹ ‘ ڈگری اور دیگر اعلی تعلیم کے کورسس میں داخلوں کے لئے محکمہ کی جانب سے آدھار کارڈ کا لزوم ہزاروں طلبہ کے لئے مشکلات کا سبب بنا ہوا ہے کیونکہ آدھار کے بغیر آن لائن داخلوں کا عمل مکمل نہیں ہوپار ہا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے آدھار کے لزوم کو کالعدم قرار دیا ہے اور اس معاملہ میں عدالت میں مقدمہ زیر دوراں ہے اس کے باوجودمحکمہ تعلیم کی جانب سے آدھار کا لزوم برقرار رکھا جانا تحقیر عدالت کے مترادف ہے کیونکہ عدالت نے آدھار سے کسی بھی خدمات کو مربوط کرنے سے منع کیا ہوا ہے اور ریاست تلنگانہ میں انجنیئرنگ داخلوں کے علاوہ ڈگری میں داخلہ کیلئے آدھار کے لزوم اور انٹرمیڈیٹ میں داخلوں کے حصول کے سلسلہ میں آدھار کو لازمی قرار دیئے جانے کے فیصلہ سے ایسامحسوس ہوتا ہے کہ محکمہ اعلی تعلیم تلنگانہ جان بوجھ کر ریاست تلنگانہ کے طلبہ کو اعلی تعلیم کے حصول سے محروم رکھنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ آدھار کارڈ کو لازمی قرار نہ دینے اور خدمات سے مربوط نہ کرنے کی سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بیشتر لوگوں نے آدھار بنانے یا اس میں ترمیم کروانیمیں دلچسپی نہیں لی لیکن ریاست تلنگانہ کے محکمہ تعلیم کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس آدھار کے لزوم سے طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالیہ عرصہ میں موبائیل کمپنیوں کے بند ہونے اور دوسری کمپنیوں کو خدمات کی منتقلی کے سبب موبائیل اور آدھار نمبر یکساں نہ ہونے کے سبب بھی سینکڑوں طلبہ آن لائن داخلہ کے فارم داخل نہیں کر پارہے ہیں ۔ بتایاجاتاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکام کے مطابق محکمہ تعلیم کی جانب سے آدھار کو داخلوں سے مربوط رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فیصلہ کے منفی اثرات کے متعلق حکومت کے اعلی حکام کو واقف کروائے جانے کے باوجود اسے نظر انداز کیا گیا ہے لیکن حکومت اور محکمہ کا یہ فیصلہ طلبہ اور اولیائے طلبہ کے لئے انتہائی تکلیف کا باعث بنا ہوا ہے اور اس فیصلہ کے خلاف اب تک کئی طلبہ عہدیداروں سے رجوع ہوچکے ہیں لیکن عہدیداروں کی جانب سے یہ کہا جا رہاہے وہ اس سلسلہ میں کوئی جواب دینے سے قاصر ہیں کیونکہ جو فیصلہ حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے اس پر عمل آوری کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔انجنیئرنگ طلبہ کی کونسلنگ میں بھی آدھار کا لزوم طلبہ‘ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کے لئے تکلیف کا سبب بنا ہوا ہے ۔ شہر حیدرآباد میں صرف کاروی سنٹر پر ہی آدھار کارڈ بنائے جانے اور ان میں ترمیم کئے جانے کے مرکز کی موجودگی اور تفصیلات بنگلور روانہ ہونے اور کارڈ کا نمبر آنے میں تاخیر کے سبب مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہاہے ۔ شہر میں آدھار مراکز کا آغاز کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا جاتا تو کم از کم طلبہ کو تصحیح کروانے اور ترمیم کروانے کی یا نیا کارڈ بنانے کی سہولت تو حاصل رہتی مگر ایسا بھی نہیں ہے۔