تلنگانہ کے سی آر کیلئے اچھے دن!ن

دیوالیہ کے دہانے پر ٹھہرے تھے کہ مرکز اور آر بی آئی کی راحت آ گئی
حیدرآباد ۔ 3 ڈسمبر (سیاست نیوز) نوٹ بندی کے بعد ریاست تلنگانہ کو بہت بڑی راحت حاصل ہوئی ہے۔ مرکز نے ٹیکس کی شکل میں 1813 کروڑ روپئے اور آر بی آئی نے اپنے کوٹے میں 1800 کروڑ جملہ 3613 کروڑ روپئے تلنگانہ کو جاری ہوئے ہیں۔ بڑی نوٹوں کی منسوخی کا ریاست کے سرکاری خزانے پر بہت زیادہ اثر پڑا تھا۔ ریاست کو آمدنی پہنچانے والے تمام محکمہ جات کی آمدنی بڑی حد تک گھٹ گئی تھی۔ کاروبار و تجارت متاثر ہوئی تھی، جس سے ریاست مالی بحران کی طرف گامزن تھا۔ عوام ضرورت کے مطابق نقد رقم نہ ملنے سے پریشان تھے اور ان کی ناراضگی میں دن بہ دن اضافہ ہورہا تھا۔ لوگ بینکس اور اے ٹی ایم کے چکر کاٹ کاٹ کر تھک گئے تھے۔ مرکزی حکومت نے ٹیکس کی شکل میں جاریہ ماہ 997 کروڑ روپئے اور گذشتہ ماہ میں کی گئی ٹیکس کٹوتی کے 447 کروڑ اس کے علاوہ نبارڈ سے مزید 369 کروڑ جملہ 1813 کروڑ روپئے ریاست کو جاری کردیئے ہیں۔ ریاست سے وصول ہونے والے مرکزی ٹیکس میں مرکزی حکومت 42 فیصد حصہ ریاست کو فراہم کرتی ہے۔ واضح رہیکہ گذشتہ ماہ ریاست کے ٹیکس میں 447 کروڑ روپئے کٹوتی کرنے پر چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے گورنر نرسمہن اور وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے اس کی شکایت کی اور کٹوتی کی رقم فوری جاری کرنے کی اپیل کی تھی جس کا جائزہ لینے کے بعد مرکزی حکومت نے بقایاجات کے ساتھ جاریہ ماہ کا ٹیکس اور نبارڈ کی رقم بھی جاری کردی ہے۔ نوٹ بندی کے بعد آر بی آئی نے ریاست کو 1800 کروڑ روپئے روانہ کئے ہے۔ ریاستی حکومت نے 5000 کروڑ روپئے تک 500 اور 1000 روپئے کے چلر روانہ کرنے کی ریزرو بینک آف انڈیا سے خواہش کی تھی۔ تاہم باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ 50 کروڑ روپئے مالیت کی ہی 500 روپئے کی نئی کرنسی جاری کی گئی ہے۔ پہلی تاریخ گذرجانے کے باوجود طلب کے مطابق نقد رقم نہ ملنے سے عوام پریشان تھے۔ ریاستی حکومتوں نے بینکوں سے مذاکرات کرنے کے بعد ہی سرکاری ملازمین کو 10 ہزار روپئے تک نقد رقم ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم صرف چند بینکوں میں ہی سرکاری ملازمین کو 10 ہزار روپئے ملے ہیں باقی بینکوں نے 6 ہزار روپئے ہاتھوں میں تھماتے ہوئے بینکوں میں رقم نہ ہونے کی مجبوری کا اظہار کیا ہے۔ بینک سے رقم نکالنے والوں نے 2000 روپئے کی نوٹ دینے اور اس کا بازار میں چلر دستیاب نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔